آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ 200 سے زائد لوگوں کو شامل تفتیش کیا تاہم تاحال اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو کسی نے اغوا کیا یا ان پر تشدد کیا گیا، پولیس کو ملنے والے شواہد سلسلہ کے بیان سے مماثلت نہیں رکھتے . ہماری تفتیش تقریباً مکمل ہے تاہم تاحال اغوا اور تشدد کے ثبوت نہیں ملے . ایک سوال کے جواب میں آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہمیں بہت سے چیزیں ملیں لیکن ان کے حتمی تعین کے لیے سفارتکار خاندان کا تعاون درکار ہو گا، واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سلسلہ پیدل گھر سے نکلی اور پہلی ٹیکسی کے ذریعے رانا مارکیٹ سے کھڈا مارکیٹ پہنچی جہاں اس نے تحفہ خریدا،اس کے بعد وہ دوسری ٹیکسی سے راولپنڈی گئی، یہ اہم ہے کیوں کہ ہمیں بتایا گیا کہ دوسری ٹیکسی میں ہی 5 منٹ کی مسافت کے بعد تشدد کیا گیا . آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ پولیس نے اس ٹیکسی کا سراغ لگایا اور پتہ چلا کہ اس کے 3 مالک ہیں،دوران تفتیش تینوں مالکان سے رابطہ کیا گیا . ٹیکسی ڈرائیور نے تصدیق کی کہ اس نے سلسلہ کو کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی صدر تک پہنچایا اور اور 600 روپے وصول کیے، اس روٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج پہلے ہی حاصل کر لی گئی تھی، ڈرائیور کے فون کی ٹریکنگ بھی کی گئی . آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ صدر کے آٹھ کیمروں کی فوٹیج اور ٹریکنگ سے ڈرائیور کے بیان اور ٹائمنگ کی تصدیق ہوئی،صدر سے دامن کوہ اسلام آباد کے لیے تیسری ٹیکسی لی گئی ،دامن کوہ کے کیمروں سے اس کی نشاندہی بھی ہوئی . تیسرے ڈرائیور کا بھی سراغ لگایا گیا جس نے تصدیق کی کہ اس نے سلسلہ کو 700 روپے کے عوض صدر سے دامن کوہ تک پہنچایا . انہوں نے کہا کہ یہاں سے چوتھی ٹیکسی نے سلسلسہ کو ایف نائن پارک تک پہنچایا، اس دوران سلسلہ کے کہنے پر ڈرائیور اسے ایف سکس بھی لے کر گیا . ڈرائیور کے مطابق سلسلہ نے اسے کہا کہ وہ ایف سکس جا کر فون استعمال کرنا چاہتی ہے . آئی جی بتایا کہ افغان سفارتخانہ ایف سکس واقع ہے جبکہ افغان سفارتکار کا گھر ایف سیون میں ہے، ایف سکس میں اسے فون نہ ملا تو سلسلہ نے ڈرائیور سے کہا کہ اسے ایف نائن پارک چھوڑ دے، ایف نائن میں اس نے کسی کے فون سے سفارتخانے رابطہ کیا اور تھوری دیر بعد سفارتخانے کا اہلکار اسے گھر چھوڑ کر آیا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اورقومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلام آباد پولیس نے 300 سے زائد کیمروں کی اسکروٹنی کی اور 7گھنٹوں کی ریکارڈنگ کا جائزہ لیا ہے . افغان سفیر کی بیٹی کو اغو ا کیے جانے کا اب تک کوئی ثبوت نہیں ملا .
متعلقہ خبریں