سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ لیک آڈیو کی حقیقت سے پردہ اُٹھ گیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ لیک آڈیو کی حقیقت سے پردہ اُٹھ گیا . تفصیلات کے مطابق امریکی کمپنی" پریمو فرانزک" نے تصدیق کی کہ اس آڈیو کو ایڈٹ کیا گیا ہے اور کئی آڈیو کلپس کو جوڑ کر بنایا گیا ہے جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ فرانزک رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ آڈیو مسلم لیگ ن کی جانب سے مختلف اداروں پر حملوں اور جعلسازی کا تسلسل ہے .

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز نے احمد نورانی کی جانب سے لیک آڈیو کا فرانزک کروایا گیا جس کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو جعلی نکلی . نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق آڈیو لیک کی فرانزک کے لیے امریکی کمپنی کو تقریباً 10 لاکھ روپے ادا کیے . فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا کہ بولنے والے کے لہجہ (ٹون )میں کئی بار تبدیلی محسوس کی گئی، 45 سیکنڈ کی ایڈٹ کی گئی فائل میں اس آڈیو کا ایک حصہ ایک جگہ جبکہ دوسرا دوسری جگہ ریکارڈ کیا گیا ہےاور بولنے والے شخص کو پہلے 25 سیکنڈ میں دور سے بولتے ہوئے سنا جا سکتا ہے جبکہ آخری 20 سیکنڈ میں محسوس ہوتا ہے کہ آواز مائیک کے قریب سے آ رہی ہے . رپورٹ کے مطابق جب امریکی کمپنی سے احمد نورانی کی جانب سے جاری کی گئی آڈیو کی ایڈیٹنگ سے متعلق سوال پوچھا گیا تو کمپنی کی جانب سے جواب دیا گیا کہ لیک آڈیو ایک سے زیادہ سورسز جوڑ کر بنائی گئی ہے، آڈیو کے دو حصے مختلف ماحول میں ریکارڈ کیے گئے . رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی فرانزک کمپنی پریمو فرانزک کا گذشتہ 30 سالہ وڈیو اور آڈیو کی فرانزک کا تجربہ ہےاور اس نے 5 ہزار آڈیو، وڈیو اور تصاویر کی فرانزک انویسٹی گیشن کی ہے اور 500 مقدمات میں مقامی، حکومتی اور وفاقی عدالتوں میں ماہرانہ رائے فراہم کی ہے . امریکہ کی مختلف ریاستوں امریکی چینل، ایسوسی ایٹڈ پریس اور دیگر بڑے ادارے اس کے کلائنٹس میں شامل ہیں . واضح رہے کہ امریکا کی پریمو فرانزک کمپنی 30 سال سے زائد آڈیو، ویڈیو فرانزک کا تجربہ رکھتی ہے، کمپنی کے ماہرین اب تک 5 ہزار سے زائد آڈیو، ویڈیو فرانزک کر چکے ہیں . پریمو فرانزک کے کلائنٹس میں امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کے دفاتر بھی ہیں، اور سی این این، اے پی و دیگر بڑے ادارے بھی اس کے کلائنٹس میں شامل ہیں . اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو کی فرانزک سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دو مختلف ریکارڈنگز کو ایک ساتھ ملایا گیا ہے جو کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے مختلف اداروں پر حملے اور جعلسازی کا تسلسل ہے، مسلم لیگ ن نے کیلبری فونٹ ، آڈیو اور جج شمیم کے بیان حلفی سے فائدہ لینے کی کوشش کی ہے، وہ اصل سوال کا جواب نہیں دیتے بلکہ جعلسازیاں کرتے ہیں . مریم نواز اس آڈیو کی بنیاد پر روز کہتی ہیں کہ انہیں بری کردیا جائے، عدالت میں یہ کچھ پیش نہیں کرتے صرف آڈیو یا خبریں عوام میں پھیلا دیتے ہیں کیونکہ انہیں اندازہ ہے کہ جس طرح کیلبری فونٹ عدالت میں پیش کیا اور انہیں سزا ملی اسی طرح اب بھی کچھ عدالت میں پیش کریں گے توسزا ملے گی، عدلیہ اور دیگر اداروں کو ڈرانےکیلئے اس طرح کوششیں کی جا رہی ہیں . دوسری جانب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے آج سچ مکمل طور پر سامنے آگیا ہے . سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا ہے جبکہ سینئیر صحافی احمد نورانی نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مجھے بے چینی سے اس بات کا انتظار ہے کہ ایک نجی ٹی وی چینل ان کے خلاف آڈیو کے حوالے سے امریکہ اور برطانیہ میں خبر نشر کرے اور ان کی ثاقب نثار سے متعلق آڈیو برطانیہ اور امریکہ میں نشر کرے تاکہ وہ انہیں قانونی نوٹس بھیج کر کارروائی کرسکیں . انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے ، احمد نورانی نے التجا کی کہ خبر برطانیہ اور امریکہ میں نشر کی جائے کیوں کہ پاکستان میں نیوز چینلز جھوٹ بول کر بدنام کرتے ہیں . . .

متعلقہ خبریں