وقت کم مقابلہ سخت، خٹک با مقابلہ خٹک

رپورٹ: مہوش قماس خان

19 دسمبر کو نوشہرہ میں ہونے والے تحصیل ناظم کے الیکشن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے . خیبر پختونخواہ کا علاقہ نوشہرہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کا گڑھ سمجھا جاتا ہے .

اس علاقے میں وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا اثرو رسوخ ذیادہ ہے . گزشتہ 8 برسوں سے خیبر پختنواہ پی ٹی آئی کی حکومت ہے . جبکہ ضلع نوشہرہ سے منتخب ہونے والے 5 میں سے 4 اراکین صوبائی اسمبلی کا تعلق حکمران جماعت سے ہے . نوشہرہ پی کے 63 کی نشست پر فروری 2021 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں حکمران جماعت کو شکست دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے اختیار ولی رکن اسمبلی منتخب ہوئے . اس ضمنی انتخاب میں اختیار ولی 21 ہزار 122 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر آئے جبکہ پی ٹی آئی کے میاں عمر 17 ہزار 23 ووٹ حاصل کئے . سیاسی ماہرین اختیار ولی کی جیت کو ایک اپ سیٹ قرار دیا . نوشہرہ میں ہونے والے تحصیل ناظم کے انتخاب میں مقابلہ ایک ہی خاندان میں ہونے جارہا ہے، خٹک با مقابلہ خٹک، یعنی پرویز خٹک کے بیٹھے اسحاق خٹک پاکستان تحریک انصاف سے بمقابلہ اپنے چچا زاد بھائی احد خٹک جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے . احد خٹک وزیر دفاع پرویز خٹک کے بتیجھے اور لیاقت خٹک کے بیٹے ہیں . فروری 2021 کی ضمنی الیکشن میں احد خٹک کو ٹکٹ نا ملنے کے باعث انکے والد لیاقت خٹک نے اپنے بھائی پرویز خٹک سے ناراضگی کا اظہار کیا اور الیکشن میں پی ٹی آئی کے خلاف مسلم لیگ ن کے اختیار ولی کی حمایت کی . اور احتجاج کے طور پر صوبائی اسمبلی کے عہدے سے مستعفی ہوگئے . 19 دسمبر کو ہونے والے تحصیل ناظم کے انتخابات میں اس بار پی ٹی آئی کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہوگا . یاد رہے عوامی نیشنل پارٹی بھی ماضی کی طرح الیکشن میں بھر پور طور پہ حصہ لے رہی ہے . زرائع بتاتے ہیں کہ پرویز خٹک کے خاندان والے وہ اس کشمکش میں کہ وہ کس کو ووٹ دیں . اگر پی ٹی آئی کو ووٹ دیں تو لیاقت خٹک ناراض ہونگے اور اگر پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں توخود پرویز خٹک ناراض ہوں گے . لیکن بعض خاندان کے افراد نے بتایا کہ پرویز خٹک نے ان کے لئے کافی کام کئے اور ان کاموں کی خاطر ووٹ پی ٹی آئی کو ووٹ دینگے . دیگر امیدواران کیطرح نوشہرہ میں ہر امیدوار کوشش کر رہا ہے کہ 19 دسمبر کو اس کی جیت ہو . اسی کوشش امیدواران عوام کے ساتھ وعدے کرتے دکھائی دیتے ہیں اسی ضمن میں متعدد جگہوں پر پانی کے بور بھی لگائے جاچکے ہیں . کیونکہ نوشہرہ میں پینے کا صاف پانی کافی علاقوں میں ایک بڑا مسئلہ ہے . حکمران جماعت اور پرویز خٹک کو اس بار پھر سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے . نوشہرہ میں اس وقت گویا شادی کا سا سماں ہے، یا پھر لگتا ہے گویاعید ہو . ہر کوئی تیاریوں میں مگن ہے . ہر طرف دعوتیں چل رہی ہیں . لوگ جو کئی سالوں تک ایک دوسرے سے ملے نہیں تھے وہ آج الیکشن کے بہانے مل رہے ہیں . ہجرے پھر سے آباد ہونا شروع گئے ہیں . بازاروں کی رونکیں بڑھ گئی ہیں . اور ہر طرف ایک ہی آواز، (ووٹ بہ چالا ورکے) یعنی ووٹ کس کو دو گے کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں . پرویز خٹک اور لیاقت خٹک کے محلے کے طرح نوشہرہ کے ہر محلے میں بھی مختلف پارٹیوں کے نغموں کی گھونج سنائی دیتی ہے . مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ پڑوسی الیکشن ہے . کیونکہ جیسے پرویز خٹک اور لیاقت خٹک ایک دوسرے کے پڑوس میں رہتے ہیں . اسی طرح باقی امیدواران بھی ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور ایک دوسرے کے سیاسی مخالف بھی . . .

متعلقہ خبریں