اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغان سرزمین کو کسی دہشتگرد گروہ کے اڈے یا بطور محفوظ پناہ گاہ استعمال نہیں ہونا چاہیے، افغانستان اقوام متحدہ اوراوآئی سی کےمنشورمیں درج اصولوں اور مقاصدکی پاسداری کرے . اعلامیے کے مطابق افغان حکام تمام افغانوں بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کی معاشرے کے تمام شعبوں میں شمولیت کیلئے کام جاری رکھیں . سیکرٹری جنرل او آئی سی کو کہا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی اسلامک فقہ اکیڈمی کے علما کی سربراہی میں متعلقہ مذہبی اداروں اور علما کا ایک وفد تشکیل دیں جو افغانستان کے ساتھ برداشت، جدیدیت سمیت خواتین اور لڑکیوں کو اسلامی احکامات کے مطابق تعلیم کے یکساں مواقع کے بارے میں انگیج کریں . اعلامیے میں او آئی سی نے افغانستان کیلئے اسلامی ترقیاتی بینک میں خصوصی فنڈ کے قیام اور اس میں عطیات دینے کی اپیل بھی کی ہے . اجلاس میں افغانستان میں فوڈ سکیورٹی پروگرام کے اجرا کا فیصلہ کیا گیا اورفوڈ سکیورٹی کے بارے میں اسلامک آرگنائزیشن کو اس حوالے سے ضروری کام کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے . او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیرمعمولی اجلاس میں افغانستان کی امداد کیلئے رقوم کے بڑے وعدے سامنے نہیں آئے تاہم ڈیکلریشن میں افغانستان کیلئے سفارتکار طارق علی بخت کو او آئی سی کا خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا فیصلہ بھی ہوا . اس حوالے سے افغانستان میں خصوصی نمائندے کا سیکرٹریٹ بھی کھولا جائے گا جسے افغانستان کے ساتھ معاشی وسیاسی انگیجمنٹ کا مینڈیٹ دیا جائے گا . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس کے بعد 31 نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے .
اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم نے افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ تمام دہشتگرد تنظیموں بالخصوص القاعدہ، داعش اور ان سے متعلق گروپس،ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ اور تحریک طالبان پاکستان کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے .
متعلقہ خبریں