رپورٹ :مطیع اللہ مطیع
کوئٹہ کا علاقہ اختر آباد جہاں ایک دہائی قبل تک صرف چند گھر آباد ہوا کرتے تھے لیکن آج یہ علاقہ گنجان آباد ہے جہاں اب چھوٹا بازار بھی واقع ہے کوئٹہ چاروں اطراف سے پہاڑوں میں گری ہوئی وادی ہے اختر آباد کوئٹہ کے مغرب کی طرف کوہ چلتن کے دامن میں واقع ہے . اختر آباد کے رہائشی قدیم خان کہتے ہیں کہ جب انہوں نے یہاں رہائش اختیار کی تو علاقے کی اب و ہوا انتہائی صاف تھی لیکن یہ خواہش دیر تک قائم نہ رہ سکی علاقے کے قریب پہاڑ پر کرشنگ نے ماحول کو آلودہ کر رکھا ہے ."شروع شروع میں تومشکلات درپیش تھی تو یہ سمجھ کر خاموش رہتے کہ شاید کچھ عرصہ ہو لیکن یہ سلسلہ ایک دہائی سے جاری ہے اب تو روزانہ جب گھر سے دفتر کیلئے نکلتے ہیں تو دفتر پہنچ کر حلیہ ہی تبدیل ہو جاتاہے جیسے کوئی مٹی میں کھیل کھود کر نکلا ہو . " قدیم خان کہتے ہیں کہ "پہاڑ کے دامن میں ایک بڑا باغ تھا لیکن کرشنگ سے اڑنے والی مٹی سے وہ باغ اب بالکل تباہ ہوگیاہے اب تو نوبت یہاں تک آئی ہے کہ گھرکا کوئی بھی سامان مٹی سے خالی نہیں رہتا دن بھر کرشنگ سے اڑھتی ہوئی دھول مٹی سے تو گھر والے ،ہمسائے اور علاقے کے لوگ بیماری کا شکار ہونے لگے ہیں . " محکمہ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے)کے اعداد وشمار کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اس وقت 40 کے قریب کرشنگ پلانٹس ہیں جن میں اس وقت 18 پلانٹس کو این او سیز جاری کی گئی تھی . یہ کرشنگ پلانٹس اخترآباد، بروری روڈ، چشمہ ،کچلاک اور مشرقی بائی پاس پر واقع ہیں جن سے نہ صرف صوبائی دارالحکومت کوئٹہ بلکہ بلوچستان اور دیگر صوبوں کو بجری سپلائی کی جاتی ہے . ماہرین صحت کی جانب سے شہر میں بے ہنگم ٹریفک اور پرانے گاڑیوں کو بھی ماحولیاتی آلودگی کاسبب قراردیتے ہوئے کہتے ہیں کہ شہر میں چلنے والی 80اور 90کے دہائی کے بسوں نے ماحول کو آلودہ کر رکھا ہے . کوئٹہ شہر میں ہزاروں کی تعداد میں چلنے والے رکشے ماحول کو نقصان دہ بنا رہے ہیں . ' تھنک ٹینک جرمن واچ کے گلوبل کلائمیٹ انڈیکس کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے . ' کوئٹہ شہر میں کی ماحولیاتی آلودگی جانچنے والا نظام خراب پڑا ہے . صوبائی سیکرٹری ماحولیات وموسمیاتی تبدیلی عبدالصبور کاکڑ کا نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ" کوئٹہ میں 6 سال سے خراب ماحولیاتی آلودگی جانچنے والا نظام فعال کررہے ہیں تاکہ شہر کی آلودگی جانچ سکے . " وہ کوئٹہ کے ماحول کو آلودہ گردانتے ہوئے کہتے ہیں کہ "صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے تین عنصر ہیں جن میں پہلے نمبر پر کرشنگ پلانٹس ،دوسرے نمںر پر غیر قانونی بسیں اور رکشے جبکہ تیسرے نمبر پر شہر کے وسط میں واقع بھٹیاں ہیں . جن کی اٹھنے والی دھواں نے ماحول کو انتہائی آلودہ بنا دیاہے . " کوئٹہ شہر میں جہاں کرشنگ مشینیں ماحول کو آلودہ کر رہی ہیں وہیں بھٹہ خشت کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں اور شہر میں چلنے والی ناقص گاڑیاں فضائی آلودگی کا سبب بنتی ہیں جسکا براہ راست اثر ماحولیاتی تبدیلی پہ پڑتا ہے . ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے اعداد وشمار کے مطابق کوئٹہ شہر میں 813لوکل بسز ہیں جن میں 397 کو پرمٹس جاری کئے گئے ہیں اس کے علاوہ 11ہزار 9سو 25رکشے موجود ہیں . جبکہ ٹریفک پولیس کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ کوئٹہ شہر میں 13ہزار غیرقانونی رکشے چل رہے ہیں . موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ملک کے دیگر حصوں کی طرح بلوچستان میں بھی شجر کاری مہم جاری ہے سال 2020-21کے دوران ٹین بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت بلوچستان میں 9لاکھ 4ہزار420درختیں لگائی گئی ہیں جبکہ 18لاکھ 15ہزار119درخت تقسیم کئے گئے ہیں سال 2019-20ء کے دوران بلوچستان میں 24لاکھ 11ہزار240درخت لگائے گئے تھے . ماحولیات سے متعلق پالیسی کے ماہر ڈاکٹرسادات بلوچ کہتے ہیں کہ ''ماحول کی بہتری صرف حکومتی ذمہ داری نہیں بلکہ بزنس کمیونٹی ،سول سوسائٹی سمیت انفرادی طورپر لوگوں کے کردار کی ضرورت ہے کرش پلانٹس کی وجہ سے نہ صرف ماحول آلودہ ہورہاہے بلکہ اس سے اٹھنے والی گردسے لوگ جلد ،پھیپھڑوں ،آنکھوں سمیت دیگر بیماریوں کے شکار ہوتے ہیں . علاج پر ہزاروں روپے خرچ کرکے لوگ چھپ کی ساد رکھ لیتے ہیں آج تک عام لوگوں میں یاکرش پلانٹس کے قریب آبادی میں سے کسی کی طرف سے کوئی احتجاج یاآواز بلند نہیں کی گئی ہے . ڈاکٹرسادات بلوچ سمجھتے ہیں کہ کرش پلانٹس کی آبادی سے باہر منتقلی اور سالانہ بلڈنگز کی تعمیر سے متعلق پالیسی کی تشکیل سے ماحولیاتی آلودگی پر کنٹرول پایاجاسکتاہے . " ڈاکٹرسادات بلوچ کہتے ہیں کہ کوئٹہ شہر میں موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ ماحولیاتی آلودگی سے متاثر ہورہاہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی ماحولیاتی آلودگی کانتیجہ ہے . شہر میں ایک اہم مسئلہ کچرہ ہے لوگ تمام تر کچرہ ایک ساتھ پھینکتے ہیں حالانکہ اس کچرے میں ایسے ہیں جو ری سائیکل ہوتا ہے اور کچھ کو دفن کیاجاتاہے اورکچھ چیزیں ہیں جنہیں پھینکا جائے یا دفن کیاجائے تواس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا میٹرو پولٹین والے کچرہ تو اٹھا لیتے ہیں لیکن وہ ماحول کے اندر ہی رہتاہے تمام تر کچرہ ایک ساتھ جمع کرکے پھینکا جاتاہے جو بعد میں پانی میں شامل ہوتاہے جس کی وجہ سے وہ پانی آلودہ ہو جاتا ہے . وہ کہتے ہیں کہ " شہر میں دیگر مسائل کی طرح ایک مسئلہ ٹریفک کا بھی ہے جہاں ٹو سٹوک گاڑیوں کے ساتھ ساتھ 4سٹوک گاڑیاں چلائی جاتی ہیں پھر ان کی فٹنس کا خیال بھی نہیں رکھاجاتا جوآلودگی کاباعث بنتی ہے . حکومت کوچاہیے کہ شہر میں9ماہ یا کم از کم 6ماہ کی فٹنس سرٹیفکیٹ والی گاڑیاں سڑک پرچلانے کی اجازت دیں یالوگوں کی حوصلہ شکنی کریں کہ وہ کم سے کم گاڑیوں کااستعمال کریں بدقسمتی سے سڑکوں پر لوگوں کو پیدل چلنے کیلئے بھی راستہ نہیں ملتا . " محکمہ ماحولیات کے سیکرٹری صبور کاکڑ کہتے ہیں کہ محکمہ کی جانب سے کرشنگ پلانٹس کے خلاف کارروائیاں عمل میں لاتے ہوئے تمام کرشنگ پلانٹس کے این او سیز منسوخ کردئیے گئے ہیں بلکہ مائننگ کیلئے حاصل کی جانے والی لائسنس بھی کینسل کیاگیاہے . آبادی کے قریب آلودگی کاباعث بننے والے کسی بھی عنصر کو برداشت نہیں کیاجائے گا . اس حوالے سے بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے بھی مکمل تعاون حاصل رہاہے . عبدالصبور کاکڑ کہتے ہیں کہ کرشنگ پلانٹس بھی سیل کئے گئے ہیں مالکان کی جانب سیل توڑنے پر 4 کرشنگ پلانٹس کے مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج درج کی گئی ہے جبکہ محکمے کی جانب سے فیصلہ کیاگیاہے کہ کرشنگ پلانٹس کی مشینری بھی ضبط کرلی جائے گی . صبور کاکڑ مذید کہتے ہیں کہ" کرشنگ پلانٹس کی سائٹ کو گرین بیلٹ میں تبدیل کرینگے تاکہ نہ صرف آلودگی کے خاتمے کا سبب بنے بلکہ پہاڑ بھی محفوظ ہوں . اور کوئٹہ کے بعض علاقوں میں جہاں کرشنگ ہوا کرتی تھی وہ پروٹیکٹڈ علاقے تھے جو نیشنل پارک کیلئے متعین کئے گئے تھے جبکہ شہر میں ٹریفک اور فٹ گاڑیوں سے متعلق محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام سے نشست بات کی جائے گی . " ٹین بلین ٹری منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد نیاز خان کاکڑ کہتے ہیں کہ "موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں شجرکاری سے نہ صرف ماحول بہتری کی جانب گامزن ہوگا بلکہ حیوانات اور نباتات بھی محفوظ ہونگے جو دنیا کی خوبصورتی ہے." واضح رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی ان کرشنگ پلانٹس کو آلودگی کا سبب قراردیتے ہوئے اس پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ پہاڑوں کو کاٹ کر پتھر اور بجری بنانے کا عمل ترقیاتی حوالے سے ضروری اور اہم ہوسکتاہے لیکن یہی کام شہری آبادی کے قریب ہوں تو اس سے نہ صرف ماحولیاتی مسائل پیدا ہونگے بلکہ یہ عمل انسانی صحت کیلئے بھی زہر ثابت ہوگا،ہائی کورٹ نے کرشنگ پلانٹس آبادی سے دور منتقل کرنے کے احکامات دئیے تھے. قدیم خان کی طرح کوئٹہ کے دیگر شہری فضائی آلودگی، گرد آلود ہوا سے متاثر ہورہے ہیں . . .