قوتوں نے ہاتھ ہٹایا تو بلدیاتی انتخابات میں انجام سب نے دیکھ لیا آئندہ پورے ملک میں انتخابی نتائج پشاور جیسے ہوںگے،فضل الرحمان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پی ڈی ایم اورجے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پشاور میں ایم این اے، ایم پی اے، بیوروکریسی اِن کی تھی لیکن قوتوں نے ہاتھ ہٹایا تو بلدیاتی انتخابات میں انجام سب نے دیکھ لیا . جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ آئندہ پورے ملک میں انتخابی نتائج پشاور جیسے ہوں گے ، لبرل ازم کے نام پر حیوانی معاشرہ کی تشکیل چاہنے والی قوتوں سے ہماری جنگ جاری ہے ، ملا تنگ نظر نہیں وسیع النظر ہیں ، علماء ہمت کریں پورے ملک کا نظام ان کے ہاتھ میں ہوگا .

جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسلمان حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی علوم کی حفاظت کریں ،ہمارے حکمران مدارس کا خاتمہ چاہتے ہیں . انہوعںنے کہاکہ حکمران حدیث اور فقہ کے علوم کی حفاظت کی بجائے انہیں غیر موثر کرنا چاہتے ہیں،مدارس کے خلاف حکومت کی سطح پر سازشیں کی جارہی ہیں ،انہیں پیار سے کہنا چاہتے ہیں کہ ان سازشوں سے باز آجائو ،آپ کبھی مدارس کو ختم نہیں کرسکتے . انہوںنے کہاکہ کہتے ہیں مدارس کو قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں،قومی دھارے سے ہم نہیں آپ باہر ہیں،ہم قومی دھارے میں آنے کے لیے تیار ہیں آپ خود کو اسلامی دھارے میں لے آئیں . انہوںنے کہاکہ ملا کو تنگ نظر ہونے کا الزام دیا جاتا ہے ،ملا وسیع النظر ہیں . انہوںنے کہاکہ آج بھی عقوبت خانوں کی دیواروں پر لگا خون امریکی مظالم کی گواہی دیتا ہے،امریکہ جب دوحہ میں معاہدہ کررہا تھا تو تب انسانی حقوق کی شق بھی شامل کرتا . انہوںنے کہاکہ ہم جمہوریت پسند ہیں اور مثبت سیاست کی بات کرتے ہیں ،ہم پرامن سیاست ، آئین اور مستحکم پاکستان کی بات کرتے ہیں،استحکام کے ذمہ داروں نے دھاندلیاں کرکے پاکستان کو غیر مستحکم بنایا،ہم کہتے تھے کہ دھاندلی کی پیداوار حکومتیں ہیں ،انہوں نے تھوڑا سا ہاتھ پیچھے کیا تو آپ نے خیبرپختونخواہ کا نتیجہ دیکھ لیا ،پشاور میں ایم این اے ایم پی ایز اور بیوروکریسی ان کی تھی . انہوںنے کہاکہ پورے ملک میں اب یہی نتائج ہوں گے،پاکستان کو امن اور خوشحال معیشت کی ضرورت ہے . مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسلام جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے علمبردار دین ہے،دین اسلام کے نام پر ایسے سکالر پیدا ہورہے ہیں جو اسلام کی تشریح ایسی کرتے ہیں جو مغرب کے لیے قبول ہو . . .

متعلقہ خبریں