عمران خان کا ریفرنڈم کا اعلان، کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین مولانا فضل الرحمان بھی میدان میں آگئے

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین و جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ  کشمیر فروش سلیکٹڈ حکمرانوں نے کشمیر سے متعلق بیان دے کر ان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کشمیر فروشی کا اعتراف کرلیا ہے . پارٹی عہدیداروں اور ارکان اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزاد کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم کرنے کیلئے ریفرنڈم کرانے کی بات اقوام متحدہ کی تاریخی قراردادوں اور مؤقف سے کھلا انحراف اور اسی سات نکاتی ایجنڈے کا حصہ ہے جس کی شروعات سابق فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور میں کی تھی .

انہوں نے کہا کہ گلگت بلستان اور 85 ہزار مربع کلومیٹر کے علاقے و آبادی کو چھوڑ کر صرف آزاد کشمیر میں ریفرنڈم کرانا جدوجہد آزادی کشمیر کے ساتھ غداری ہے . ہم مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کے حق استصواب رائے سے چاہتے ہیں . انہوں نے کہا کہ مودی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرے تو وہ کشمیریوں کا قاتل کہلاتا ہے اور اگر عمران خان آزاد کشمیر کے حوالے سے پاکستان اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور مؤقف سے بغاوت کرتے ہوئے اس کو علیحدہ صوبہ بنانے اور اسکی جداگانہ حیثیت ختم کرکے اسے پاکستان میں شامل کرنے کیلئے ریفرنڈم کرانے کا اعلان کرے تو وہ کشمیر فروش نہیں تو اور کیا ہے . مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا ثابت ہوگیا ہے کہ عمران خان پراجیکٹ کے ڈائریکٹرز عمران خان کو پاکستان میں اس کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں میں تبدیلی لانے کیلئے لائے ہیں لیکن ہم کسی بھی صورت عمرانی ایجنڈے کی تکمیل نہیں ہونے دیں گے . انہوں نے واضح کیا کہ کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں اگر 25 جولائی 2018 کی تاریخ دہرائی گئی تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے . خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے آج آزاد کشمیر کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ آزاد کشمیر میں اس بات کیلئے ریفرنڈم کرایا جائے گا کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا آزاد حیثیت میں رہنا چاہتے ہیں . . .

متعلقہ خبریں