بھارت میں بھی امیر اور غریب میں بہت زیادہ فرق ہے، پہلی بار کم آمدن والے لوگوں کو گھر بنانے کا موقع ملے گا،ماضی میں تنخواہ داراور مزدورطبقے کا کسی نے نہیں سوچا، اب عام آدمی بھی قسطوں پر اپنا گھر لے سکتا ہے، نیا پاکستان ہاوسنگ پروگرام ملک کو اوپر لے کر جائے گا، جیسے جیسے معیشت بڑھے گی سبسڈی میں بھی اضافہ کریں گے، بینکرز نے اب اردو بولنی شروع کر دی ہے، کوشش کریں شلوار قمیض بھی پہنیں، اوورسیزپاکستانیوں کی اپنے ملک میں گھر بنانے کی خواہش ہوتی ہے، کسی حکومت نےغریب طبقے کے لیے گھر بنانے کا نہیں سوچا تھا، حکومتیں صرف ایلیٹ کلاس کا سوچتی ہیں . گورنراسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ مارک اپ سبسڈی کے تحت غریبوں کو اپنا گھر بنانے میں آسانی ہوئی، غریب افراد کو سستے گھروں کی تعمیر کیلئے بینک قرض فراہم کریں گے، آسان قرض فراہم کرنے کا مقصد غریب عوام اپنا گھر بناسکیں . انہوں نے کہا کہ سستے گھروں کیلئے بینکوں نے109 ارب روپے کی منظوری دے دی ہے، اگر کوئی 20 لاکھ کا گھر لیتا ہے تو اس کی ماہانہ قسط صرف11ہزار روپے بنتی ہے . انہوں نے کہا کہ اب تک 32 ارب روپے کے قرض دیئے جاچکے ہیں . اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ماضی میں گھروں کی تعمیر کیلئے18 فیصد شرح سود پر قرض دیا کرتے تھے، کم آمدن والے افراد کو سبسڈی کے ساتھ شرح سود میں بھی کمی کی گئی، عوام کو کم شرح سود پر قرض دیا جارہا ہے . مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ سستے گھروں سے متعلق چیئرمین نیا پاکستان اور رضا باقر کی کاوشیں قابل قدر ہیں، چیئرمین نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی بغیر معاوضے کے دن رات محنت کررہے ہیں . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معیشت کی ترقی کے ساتھ عوام کیلئے سبسڈی میں اضافہ کر دیں گے، ماضی میں کسی حکومت نے غریب طبقے کیلئے گھر بنانے کا نہیں سوچا، ماضی کی حکومتیں صرف ایلیٹ کلاس کا سوچتی رہیں، نیاپاکستان ہاوسنگ پروگرام ملک کو اوپر لے کر جائے گا،عام آدمی بھی قسطوں پر اپنا گھر لے سکتا ہے .
انہوں نے میرا پاکستان، میرا گھر ہاؤسنگ قرضہ اسکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گورنراسٹیٹ بینک، چیئرمین نیا پاکستان ہاوسنگ سمیت سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، تنخواہ دار طبقے کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ پیسے جمع کرکے گھر خریدیں، اوورسیز پاکستانیوں کی ایک ہی خواہش ہوتی تھی کہ پیسہ جمع کرکے گھر بناسکیں، ماضی کی حکومتوں کو اوورسیز پاکستانیوں کا احساس ہی نہیں تھا، میں پاکستان کے ساتھ ہی بڑا ہوا ہوں، بیرون ممالک میں تنخواہ دار طبقے کو ہر بینک گھر بنانے کیلئے قرضہ دیتا ہے، ہمارے ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ حکومتیں عام لوگوں کا سوچتی ہی نہیں ہیں، چین سپر پاوراس لیے بنا کیوں کہ انہوں نے نچلے طبقے کا سوچا کہ چھوٹے سے طبقے کو سہولیات میسر ہوں گی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا .
متعلقہ خبریں