انہوں نے کہا کہ حکومتیں مرضی چلائیں گی تو جمہوریت مضبوط نہیں ہو سکتی،آمر کی بھی ہمت نہیں تھی کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم کو روندے،عدالتی احکامات کے باجود سات ماہ فیصلے کی دھجیاں اڑائی گئیں، عمران خان اور عثمان بزدار ڈھٹائی کے ساتھ آج اپنے کھیل کو پورا کر رہے ہیں، موجودہ حکومت نے بلدیاتی نظام کو تماشہ بنا دیا ہے . انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دو نمبر بلدیاتی نظام بنایا گیا، ضلعی سطح پر افسر شاہی برقرار اور منتخب نمائندوں کو ختم کیا گیا . احسن اقبال نے کہا کہ افسر شاہی نظام سے خیبرپختونخوا میں ضلع کو سہولتوں سے محروم کر دیا گیا،پنجاب میں ضلع بحال رکھا اور اس کو چیئرمین سیکرٹری کے تحت کر دیا، پنجاب بلدیاتی نظام مکمل افسر شاہی کی نگرانی میں کام کرے گا، بلدیاتی نظام سادہ اکثریت یا آرڈیننس سے نافذ نہیں کیا جا سکا، نظام میں تبدیلی کیلئے صوبائی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت چاہیے،سپریم کورٹ نے جب اداروں کو بحال کیا تو اس پر فوری عمدرآمد ہونا چاہیے تھا، بلدیاتی اداروں کی بحالی پر خاموشی ریاست کو زیب نہیں دیتی . .
سپریم کورٹ کے فیصلے سے کھلواڑ کرنا سیاہ باب ہے،پنجاب حکومت نے اداروں کو غیر آئینی اقدام سے برطرف کیا،پچاس ہزار سے زائد بلدیاتی نمائندوں نے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے، 25مارچ سپریم کورٹ نے اداروں کو بحالی کا حکم دیا، عمران خان اور عثمان بزدار ڈھٹائی کے ساتھ آج اپنے کھیل کو پورا کر رہے ہیں، موجودہ حکومت نے بلدیاتی نظام کو تماشہ بنا دیا ہے، رہنما (ن) لیگ کی پریس کانفرنس
لاہور (قدرت روزنامہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے کھلواڑ کرنا سیاہ باب ہے،پنجاب حکومت نے اداروں کو غیر آئینی اقدام سے برطرف کیا،پچاس ہزار سے زائد بلدیاتی نمائندوں نے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے، 25مارچ سپریم کورٹ نے اداروں کو بحالی کا حکم دیا، عمران خان اور عثمان بزدار ڈھٹائی کے ساتھ آج اپنے کھیل کو پورا کر رہے ہیں، موجودہ حکومت نے بلدیاتی نظام کو تماشہ بنا دیا ہے،، بلدیاتی اداروں کی بحالی پر خاموشی ریاست کو زیب نہیں دیتی . پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے کھلواڑ کرنا سیاہ باب ہے،پنجاب حکومت نے اداروں کو غیر آئینی اقدام سے برطرف کیا،پچاس ہزار سے زائد بلدیاتی نمائندوں نے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے، 25مارچ سپریم کورٹ نے اداروں کو بحالی کا حکم دیا،سپریم کورٹ نے حکومت کے برطرفی کے اقدام کو غیر آئینی قراردیا،9ماہ گزر گئے جب سپریم کورٹ نے اداروں کو بحال کیا تھا، پنجاب حکومت نے ڈھٹائی کے ساتھ یہ کہتے ہوئے سات ماہ ضائع کئے کہ وہ ان اداروں کو بحال کرنے کی مناسب تیاری کر رہے ہیں،موجودہ حکومت نے سات ماہ تک سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسل کے ردی کی ٹوکری میںڈالے رکھا اور اس پر عملدرآمد نہیں کیا، یہ پاکستان کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی کہ فیصلوں کو سرد خانوں میں ڈال دیا جائے .
متعلقہ خبریں