تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ قائداعظم پاکستان کو ہرگز ایک مذہبی ملک کے طور پر نہیں دیکھتے تھے . میڈیا سے گفتگو میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ یہ کنفیوژن بالکل دور کر لیں کہ قائد اعظم کسی مذہبی ریاست کا قیام چاہتے تھے . اپنی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ آج جو لوگ قائد اعظم کے نام پر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں کہ اسلامی ملک کے قیام کا مطلب شاید مذہبی ملک تھا یہ قطعی طور پر ایسا نہیں ہے . وفاقی وزیر نے کہا کہ قائد اعظم کا جس طرح کا طرز زندگی تھا وہ اس سے بالکل مختلف تھا جو یہ لوگ آج پاکستان کو پسماندہ ملک بنانے کے لیے پیش کرتے ہیں . انہوں نے کہا کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال اپنے دور کے ایک بہت ماڈرن، پروگریسو اور فارورڈ لُکنگ انسان تھے . انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے پاکستان کی صورت میں ایک الگ ملک بنانے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ وہ برصغیر کی سیاست کو دیکھ رہے تھے، قائد اعظم کا خیال تھا کہ ہندوستان میں جگہ پانے والی جمہوریت ایک انتہا پسند جمہوریت ہو گی جس میں ہندوؤں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کے حقوق سلب ہوں گے جس سے مسلمانوں کا جینا مشکل ہو جائے گا . انہوں نے کہا کہ آج ہم بھارت کی حکمران جماعت کو دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح وہاں نریندرا مودی کی قیادت میں مسلمانوں پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے . انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان میں اقلیتیں مظالم کا شکار ہیں . اس حوالے سے انہوں نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا کہ کیسے ہندوستان میں عیسائی اقلیت پر عرصہ حیات تنگ کیا گیا ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ قائداعظم پاکستان کو ہرگز ایک مذہبی ملک کے طور پر نہیں دیکھتے تھے . یہ کنفیوژن بالکل دور کر لیں کہ قائد اعظم کوئی مذہبی ریاست چاہتے تھے .
متعلقہ خبریں