اس حوالے سے سابق چیف جسٹس نے گورنر سندھ کو خط بھی لکھا تھا جس میں کہا تھا کہ رانا شمیم نے ایڈیشنل جج بننے کیلئے اپنی عمر چھپائی، انہوں نے بار کونسل میں اپنی پیدائش کا سال 1946 سے تبدیل کراکے 1950 کرایا . اس کے علاوہ انہیں ایڈیشنل جج بنانے کے حوالے سے کوئی سمری ریکارڈ پر موجود نہیں ہے . جسٹس (ر) انور ظہیر جمالی نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ بطور ایڈیشنل جج رانا شمیم کی ایمانداری مشتبہ اور قابلیت مایوس کن رہی اس لیے وہ سندھ ہائیکورٹ کا مستقل جج بننے کے اہل نہیں ہیں . گزشتہ روز برطانوی سولیسٹر چارلس گتھری نے انکشاف کیا کہ رانا شمیم نے بیان حلفی پر دستخط نوازشریف کےدفتر میں کیے. فاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے رانا شمیشم کے حلف نامے سے متعلق اخبار کی خبر سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر شئیر کی تھی فواد چودھری نے خبر شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ رانا شمیم نے حلف نامہ نوازشریف کے دفتر میں ان کےسامنے نوٹیرائز کرایا حلف نامہ ثاقب نثار اوراسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خلاف تھا نئے انکشافات نے پھرشریف فیلی کو سیلین مافیا ثابت کیا وہ مافیا کی طرح عدالتوں سمیت اداروں کو بلیک میل کرنےکی صلاحیت رکھتے ہیں . واضح رہے کہ پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بارے میں ایک سابق چیف جج رانا شمیم نے گزشتہ ماہ چند الزامات لگائے تھے جس کے بعد ان کی ایک آڈیو لیک ہوگئی تھی جس میں بظاہر ان پر الزامات کے ثبوت موجود ہیں لیکن ثاقب نثار کا موقف تھا کہ وہ آڈیو جعلی ہے اور ان پر لگائے گئے الزامات درست نہیں ہیں . انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جب بھی اسلام آباد ہائی کورٹ بلائے گی وہ سماعت میں پیش ہوں گے- . .
(قدرت روزنامہ)نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم جعلسازی سے سندھ ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج بنے .
اے آر وائی نیوز کے مطابق جسٹس (ر) رانا شمیم نے سندھ ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج بننے کیلئے اپنی عمر چھپائی اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے انہیں مستقل جج بنانے کی تجویز مسترد کردی تھی .
متعلقہ خبریں