اپوزیشن جماعتوں کے منی بجٹ سے متعلق حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطے

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)اپوزیشن جماعتوں نے منی بجٹ کیخلاف جانے کیلئے حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطے شروع کردیے، اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں منی بجٹ کی حمایت پر عوام کو کیا جواب دیں گی؟ اتحادی جماعتوں نے فی الحال بجٹ کی حمایت نہ کرنے سے متعلق کوئی یقین دہانی نہیں کرائی . دنیا نیوز کے مطابق حزب اختلاف کی جماعتوں نے منی بجٹ کیخلاف جانے کیلئے حکومتی اتحادی جماعتوں اور حکومتی ارکان اسمبلی سے رابطے شروع کردیے ہیں، اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے حکومتی اتحادی جماعتوں کو احساس دلایا جارہا ہے کہ اتحادی جماعتیں منی بجٹ کی حمایت پر عوام کو کیا جواب دیں گی؟ بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومتی ارکان اسمبلی سے بھی رابطے کیے جارہے ہیں .

تاہم اتحادی جماعتوں نے فی الحال بجٹ کی حمایت نہ کرنے سے متعلق کوئی یقین دہانی نہیں کرائی . مزید برآں حکومتی اتحادی جماعتوں نے بھی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منی بجٹ پر مشاورت نہ کرنے پر اعتراض کردیا، اے آروائی نیوز کے مطابق منی بجٹ کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا کل خصوصی اجلاس کل بلائے جانے کا امکان ہے . بتایا گیا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعت ایم کیوایم کے وفاقی وزیر نے اعتراض کیا کہ ہر بار سرکولیشن کے ذریعے منظوری لینا درست عمل نہیں ہے، پہلے ہمیں بل سے متعلق بتایا جائے پھر اپنی رائے دیں گے، بل کو دیکھ کر پارٹی میں مشاورت کریں گے، پھر ہی منی بجٹ کی حمایت سے متعلق رائے دیں گے . جس پر وزیراعظم نے کہا کہ منی بجٹ بل پراتحادیوں کے تحفظات دور کیے جائیں گے، منی بجٹ سے متعلق اتحادیوں کو بریفنگ دینے کیلئے کل علیحدہ اجلاس بلاتے ہیں . دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ یہ منی بجٹ نہیں بلکہ بجٹ ایڈجسٹمنٹ ہے، پچھلے بجٹ کی ایڈجسٹمنٹ ہے، پچھلے بجٹ میں ہماری کچھ ایڈجسٹمنٹ تھی، نوازشریف اور زرداری نے ملک کونقصان پہنچایا اس لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑرہا ہے، منی بل اسی سیشن میں لے آئیں گے . انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس میں پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، قومی سلامتی پالیسی عام آدمی کی زندگی سے منسلک ہے، قومی سلامتی پالیسی سے عام آدمی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا . قومی سلامتی پالیسی معاشی صورتحال سے منسلک ہے، کابینہ کو یوریا کی پیدوار پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اچھی پیداوار سے کاشتکاروں کو 1100 ارب روپے اضافی آمدن ہوئی، حکومت زراعت کے شعبے پر حکومت توجہ دے رہی ہے، کھاد کا بحران پیدا ہوا ہے، عالمی منڈی میں ڈی اے پی کی قیمت 12 ہزار روپے ہے . یوریا کھاد ملک میں بن رہی ہے اور بڑی پیدوار حاصل کی، حکومت کے پاس یوریا کا اسٹاک موجود ہے، پنجاب حکومت کو کھاد کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا کہا ہے . . .

متعلقہ خبریں