لاہور (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب حکومت نے صوبائی کابینہ میں مزید توسیع کیلئے مشاورت شروع کردی . دنیا نیوز کے مطابق پنجاب کابینہ میں ایک بار پھر توسیع کے حوالے سے مشاورت کی جارہی ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی حامد یارہراج کوپنجاب کابینہ میں شامل کئے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے تاہم صوبائی کابینہ میں توسیع کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد حتمی اقدامات اٹھائے جائیں گے .
علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے وزرا کے قلمدان تبدیل کرنے پر غور شروع کر دیا ہے ، مسلم لیگ ق کے رکن صوبائی اسمبلی باؤ رضوان سے وزیر ماحولیات کا قلمدان واپس لینے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ، پنجاب حکومت کی جانب سے وزرا کے قلمدان میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ، اس مرتبہ اتحادی جماعت سے صوبائی وزیر ماحولیات باؤ محمد رضوان کا قلمدان تبدیل کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے .
میڈیا رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے مطابق وزیر ماحولیات کا قلمدان اب کسی متحرک وزیر کو دیا جائے گا ، وزیر اعظم پاکستان ماحولیاتی اور موسمی تبدیلیوں پر کسی متحرک وزیر کو یہ ذمہ داری دینا چاہتے ہیں . تاہم باؤ رضوان کی وزرات میں تبدیلی کے لیے مسلم لیگ ق کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا ، وزیر ماحولیات کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے وزیراعظم پاکستان کو چند نام تجویز کیے جائیں گے جس کے بعد وزیر اعظم پاکستان عمران خان نئے وزیر ماحولیات کے قلمدان کی ذمہ داری کسی اور وزیر کو دینے کی منظوری دیں گے ، باؤ محمد رضوان کو بھی کسی اور محکمے کا قلمدان دیے جانے کا امکان ہے ، وزیر خوراک کے حوالے سے بھی متعدد ناموں پر غور کیا جا رہا ہے .
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینئیر رہنما عبدالعلیم خان کا استعفیٰ منظور کیا گیا تھا وزیر خوراک عبدالعلیم خان کا استعفیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب کی منظوری کے بعد قائم مقام گورنر پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو بھیجا گیا تھا جہاں گورنر نے ان کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ، اس سے پہلے علیم خان نے وزیر اعظم عمران خان کو وزارت سے استعفے کی وجوہات سے متعلق تفصیل بتاتے ہوئے اعتماد میں لیا تھا .
وزیر اعظم سے ملاقات میں عبدالعلیم خان نے کہا تھا کہ ٹی وی چینل کی ملکیت کے بعد سینئر وزیر پنجاب کے عہدے اور غیر جانبداری کو برقرار رکھنا ان کے لیے مشکل ہو گا ، پی ٹی آئی رہنما نے استعفیٰ منظور ہونے پرکہا کہ وزیر اعظم کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میری گزارشات کو غور سے سنا اور مجھے مستعفی ہونے کی اجازت دی .