لاہور(قدرت روزنامہ) صوبہ پنجاب میں ٹیکس ادائیگی کی موبائل ایپ کے ذریعے ٹیکس ریونیو میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا . میڈیا رپورٹ کے مطابق ای پے سے مجموعی طور پر حکومت پنجاب کو60 ارب روپے سے زائد ٹیکس ریونیو وصول ہوا جہاں ٹرانزیکشنز کی تعداد ایک کروڑ 23 لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہے .
اے آر وائی نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پنجاب حکومت کو ای پے سے سوا 35 ارب روپے سیلز ٹیکس اور ساڑھے 10 ارب ٹوکن ٹیکس وصول ہوا ، اس کے علاوہ ای پے پنجاب سے سوا 8 ارب روپے پراپرٹی ٹیکس اور پونے 3 ارب ٹریفک چالان کی مد میں وصولیاں ہوئیں .
دوسری جانب وفاقی حکومت نے منی بجٹ میں 1700سے زائد اشیاء پر ٹیکسز بڑھانے کی تیاری کرلی، مختلف اقسام کی اشیاء پر ٹیکسز کی شرح 5سے 7فیصد ہوگی، میک اپ ، امپورٹڈ اور مقامی گاڑیاں، بجلی،پٹرول اور گیس مزید مہنگی ہوجائے گی،منی بجٹ کا منظوربل 12جنوری کوآئی ایم ایف اجلاس پیش کیا جائے گا .
نجی ٹی وی دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق منی بجٹ میں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط شامل ہیں، منی بجٹ میں بجلی، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا .
منی بجٹ میں 1700سے زائد اشیاء پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ کیا جائے گا ، تمام امپورٹڈ اور لگژری اشیاء ُ رٹیکسز بڑھائے جائیں ھے، پرتعیش اشیا ء پر ٹیکسز میں اضافہ ہوگا،بچوں کے امپورٹڈ ڈائپر ز مہنگے ہوں ،امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں کے ٹیکسز میں اضافہ کیا جائے گا، ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس میں 5فیصد اضافے کا امکان ہے،مختلف اشیاء پر سیلز ٹیکس کی شرح 17فیصد کیے جانے کا امکان ہے ، مختلف اقسام کی اشیاء پر ٹیکسز کی شرح 5سے 7فیصد ہوگی، خواتین کے میک اپ کا سامان مہنگا ہوجائے گا، امپورٹڈ کپڑوں، جوتوں اور پروفیومز پر بھی کسٹم ڈیوٹیز بڑھائی جائیں گے ، گاڑیوں میں ایکسائز فیڈرل ڈیوٹی میں 2.5 فیصد اضافے کا امکان ہے، ترقیاتی بجٹ میں 50ارب کٹوتی کی جائے گی ، ٹیکس وصولی کا ہدف 5ہزار 829سے 6ہزار 100ارب کیے جانے کا امکان ہے ، مجموعی طور پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافے سے 340ارب روپے اضافہ آمدن ہوگی .
بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کاچھٹا جائزہ اجلاس 12جنوری کو ہوگا،اجلاس میں منظورشدہ منی بجٹ کا بل پیش کیا جانا لازمی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے پر ایک ارب ڈالر کی قسط دی جائے گی،آئی ایم ایف نے 2019میں 6ارب ڈالرقرض پیکج کی منظوری دی تھی،پاکستان اب تک 2ارب ڈالر قرض کی اقساط وصول کرچکا ہے ، آئی ایم ایف کی شرائط میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری بھی شامل ہے .