اسلام آباد(قدرت روزنامہ) قومی اسمبلی میں احتجاج کے دوران شگفتہ جمانی کا غزالہ سیفی کو تھپڑ مارنے کا معاملہ تھانے پہنچ گیا .
واقعے کے بعد تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی غزالہ سیفی ایوان سے باہر آگئیں اور اس دوران انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’میرا ہاتھ مروڑا گیا ہے، انگلی فریکچر ہوگئی ہے‘ .
اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی کا مؤقف ہے کہ پہل غزالہ نے کیا، وہ سینیئر ہیں، کوئی ہاتھ لگائے گا تو جواب تو دینا پڑے گا، لامحالہ میرا بھی ہاتھ اُٹھ گیا .
سیکرٹریٹ پولیس نے غزالہ سیفی کا پولی کلینک ہسپتال سے طبی معائنہ کرایا ،انہیں میڈیکو لیگل رپورٹ تو نہ مل سکی تاہم میڈیکو لیگل افسر نے اپنی رائے دے دی ،سیکرٹریٹ پولیس نے معاملہ تھانہ ویمن پولیس کو بھیج دیا ہے ، ایس ایچ او ویمن پولیس سٹیشن مصباح شہباز نے بتایا کہ مقدمے کے اندراج کے لیے قواعد و ضوابط کا جائزہ لیا جا رہا ہے ، پراسس مکمل ہونے پر اعلیٰ حکام سے ہدایت کی روشنی میں لے مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس کے شعبہ تعلقات عامہ کے ذریعے ایف آئی آر میڈیا کو دے دی جا ئے گی .
شگفتہ جمانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کہاکہ پی ٹی آئی کی سفارشوں پر آنے والی چند خواتین کو پارلیمنٹ ا و رقانون کا کوئی پتہ نہیں، ایسی خواتین صرف فیشن شو کےلیے آئی ہیں .
غزالہ سیفی نے آکر میرا پوسٹر پھاڑا، میں نے استفسار کیا کہ کیا یہ بد تمیزی نہیں، اس نے میری انگلی مروڑی، میں نے اسے ہٹایا لیکن اس نے پھر حملہ کیا، لا محالہ پھر میرا بھی ہاتھ اٹھ گیا، گالی، مقدمے کے حوالے سے جب ایس پی سٹی کامران عامر خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ غزالہ سیفی مقدمے کے اندراج کے لیے ہمارے پاس نہیں آئیں ، پولی کلینک میں موجود پولیس نے معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور تھانہ سیکرٹریٹ رپورٹ کی جہاں سے کیس ریفر ہو کر تھانہ وویمن پہنچ گیا ہے .
قومی اسمبلی میں پارلیمنٹرین کے جھگڑ ے کے معاملے پر پولیس سپیکر کی ہدایت کے بغیر مقدمہ درج کر نے کی مجاز نہیں اور رات گئے تک سپیکر نے اس ضمن میں کوئی ہدایت جاری نہیں کی تھی ،اس لیے تمام پولیس افسران معاملے کو قواعدو ضوابط سے ہٹ کر درج کر نے سے گریزاں ہیں .
. .