حکومت کی ناقص پالیسیاں ٗ رواں سال گندم کی شدید قلت ہوگی

کراچی(قدرت روزنامہ) وفاقی حکومت کی زراعت کے حوالے سے ناقص پالیسیوں کے باعث 2022کا سال زرعی مصنوعات کی قلت کا باعث بنے گا . روزنامہ جنگ میں رفیق بشیر کی خبر کے مطابق کھاد زرعی پانی کی قلت کے ساتھ بارشوں کے نہ ہونے سے رواں سال گندم کی پیداوار کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا .

ہر سال تین کروڑ ٹن سے زائد گندم پیدا ہوتی ہے لیکن اس سال ابھی تک گندم کی کاشت شروع نہیں ہوئی جس کی وجہ سے زرعی پانی کی قلت اور کھاد کے دیگر زرعی مداخل کا مہنگا ہوناہے،ٹھٹہ،بدین،سجاول،ساکرو اور اس زرعی بلیٹ پر تو پانی کی

شد ید قلت ہے اور ان علاقوں میں ہزاروں ایکٹر اراضی بنجر ہوچکی ہے . روایتی طور پر ہرسال مارچ کے پہلے ہفتے میں گندم کی فصل مارکیٹ میں آجاتی ہے لیکن اس سال لگتا ہے گندم کی فصل تیار ہونے میں وقت لگے گا . کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے گندم کی پیداوار کا ہدف پورا نہیں ہوسکے گا اور حکومت کو ملکی گندم کی ضرورت پوری کرنے کے لئے گندم درآمد کرنا پڑھے گی . کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کا بروقت اعلان نہ ہونااور اب کھاد کی قلت زرعی پانی کی قلت نے کاشت کاروں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ گندم کے بجائے کوئی اور فصل کاشت کی جائے . کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ گندم ملک کی بنیادی خوراک کا حصہ ہے . حکومت کو چاہیے کہ دسمبر میں ہی گندم کا پیداواری ہدف اور سپورٹ پرائس کا اعلان کردیا کرے تاکہ گندم کاشت کرنے یا نہ کرنے کا سوچ کر فیصلہ کرلیں . وفاقی حکومت کی ناقص پالسیوں کی وجہ سے ملک میں آٹے کی فی کلو قیمت 80 روپے تک پہنچ گئی جبکہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس محفوظ کرنے کے لئے گودام نہیں ہیں نجی جگہ کرائے پر لے کر اس میں گندم رکھی جاتی ہے،جہاں سے آدھی گندم غائب ہوجاتی ہے بلکہ نیب کی تحقیقات کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں 20 ارب روپے کی گندم گوادموں میں چوہے کھاگئے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں