ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے اس پر کس آہنی ہتھیار سے تشدد کیا تھا ؟ تفتیشی افسر نے عدالت میں بڑا انکشاف کر دیا
مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم جج رانجھا کی عدالت میں صبح ساڑھے دس بجے پہنچے تھے ،وہ مسلسل چار گھنٹے تک عدالت کے باہر موجود رہے کیونکہ پولیس نے ملزم کو تاخیر سے عدالت میں پیش کیا . نور مقدم کے قتل کا کیس لڑنے والے وکیل شاہ خاور نے بتایا کہ متاثرہ خاندان کو عدالت سے باہر معاملات طے کرنے پر منانے کیلئے مختلف طریقے استعمال کیئے جارہے ہیں . انہوں نے کہا کہ پولیس نے مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 311 نہیں لگائی، ایف آئی آر دفعہ 302 کے تحت درج کی گئی جو کہ جرم کو قابل مصالحت کر دیتی ہے اور جسے سمجھوتے کے تحت حل کیا جا سکتا ہے جبکہ دفعہ 311 کا تعلق فساد فی العرض سے ہے جو کہ جرم کو ناقابل مصالحت بنا دیتی ہے جس کی بنیاد پر معاملے کو عدالت سے باہر حل نہیں کیا جا سکتا . جب سابق سفیر سے پوچھا گیا کہ کیا ان سے عدالت سے باہر معاملات طے کرنے کیلئے رابطہ کیا گیا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ابھی تک کسی نے ایسی خواہش نہیں کی اور اگر کوئی کرتاہے وہ کسی صورت بھی اسے قبول نہیں کریں گے . تفتیشی افسر نے عدالت میں بتایا کہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر نے کے بعد اس کے قبضے سے پستول ، چاقو اور لوہے کا پنجہ برآمد کیا ہے . مقتولہ کے کپڑے اور خون کے نمونے جائے وقوعہ سے لے لیئے گئے ہیں جبکہ گواہان کے بیانات کو بھی 161 کے تحت قلمبند کر لیا گیاہے . پولیس افسر کا عدالت میں کہناتھا کہ انہیں ملزم کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے کیونکہ ابھی موبائل برآمد نہیں ہواہے جس سے معلوم ہو سکے گا کہ ظاہر جعفر کسی اور سے رابطے میں تھا یا نہیں . . .