وزیراعظم کی حکومتی ترجمانوں کو فنانس بل سے متعلق عوام میں ابہام دور کرنےکی ہدایت

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیراعظم عمران خان نے حکومتی ترجمانوں کو فنانس بل سے متعلق عوام میں ابہام دور کرنے کی ہدایت کردی ، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے جعلی بیانیئے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، ڈاکیومنٹڈ اکانومی ملکی مفاد میں ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 25 ارب ڈالر،زرعی پیداوار اور برآمدات بلند ترین سطح پر ہیں .
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ملکی معاشی اور اقتصادی صورتحال پر اعتماد میں لیا ،وزیراعظم عمران خان اور وزیر خزانہ نے شرکاء کو فنانس ترمیمی بل پر بھی بریفنگ دی .

وزیراعظم نے ہدایت کہ حکومتی ترجمان فنانس بل سے متعلق عوام میں پایا جانے والا ابہام دور کریں . ریفنڈ اور ریبیٹ کے بارے عوام میں کنفیوژن کو دور کیا جائے .

عوامی سطح پر بتایا جائے کہ ڈاکومنٹڈ معیشت ملکی مفاد میں ہے، ایگریکلچر گروتھ اور ایکسپورٹس بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں .

زرمبادلہ کے ذخائر 25 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں لیکن اس پر بات نہیں ہورہی . انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے جعلی بیانیئے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے، ہیلتھ کارڈ، ہوم فنانسنگ اور فلاحی منصوبوں کی مئوثر آگاہی مہم چلائی جائے . اس موقع پر اجلاس میں وزیرخزانہ نے اجلاس میں بریفنگ دی کہ 2 ارب کے ٹیکسز کو بڑھا چڑھا کرپیش کیا جارہا ہے . مزید برآں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے ٹیکس ڈائریکٹری کا اجراء کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کی بنیاد پرجنوری سے ٹیکس نوٹسز بھجوائیں گے، لوگوں کی انکم کا شناختی کارڈ سے پتہ لگائیں گے، ہراساں کیے بغیر سب سے ٹیکس وصول کریں گے، شروعات پارلیمنٹرینز سے ہونی چاہیئے .
ارکان پارلیمنٹ ٹیکس کی ادائیگی میں لوگوں کیلئے مثال بنیں . معاشرے کی ترقی میں ٹیکس اہم کردار ہوتا ہے . ٹیکس سسٹم میں شفافیت اور آسانی کیلئے اقدامات کررہے ہیں، براڈننگ کے ذریعے ٹیکس نیٹ بڑھا رہے ہیں، 30 لاکھ فائلرز میں سے 20 لاکھ ٹیکس ادا کرتے ہیں، 7.2 ملین نام ایف بی آر کے پاس ہیں . نادرا کا ڈیٹا ملا کر 15 ملین لوگ بن جاتے ہیں، دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پرجنوری سے ٹیکس نوٹسز بھجوائیں گے .
وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جب تک ٹیکس ریونیو اکٹھا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کرسکتا، معاشرے کی ترقی میں ٹیکس کا اہم کردار ہے . ٹیکس سسٹم میں شفافیت اورآسانی کیلئے اقدامات کررہے ہیں . انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کے ذریعے پتہ لگائیں گے کہ کس کی کتنی انکم ہے، کسی کو ہراساں نہیں کرینگے لیکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا، یہاں جس کی جتنی طاقت ہے وہ ٹیکس چھپاتا ہے .

. .

متعلقہ خبریں