کوئٹہ(قدرت روزنامہ)مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ 10اکتوبر 2021کو ہوشاپ میں گرینڈ دھماکے میں ملوث چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، آئی جی پولیس کی تبدیلی کاعلم نہیں ہے، ناراض بلوچوں سے مذاکرات وفاقی حکومت کر رہی ہے صوبائی حکومت کے پاس تفصیلات نہیں ہیں، حکومت جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے ہندوستان دہشتگرد تنظیموں کی فنڈنگ کر رہا دہشتگردوں کا افغان حکومت کی پشت پناہی حاصل نہیں ہے، یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں ڈی آئی جی کرائمز برانچ وزیر خان ناصر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ 10اکتوبر 2021کو ہوشاب میں گرینڈ دھماکے میں دو بچے شہید ہوئے تھے جن کے لواحقین سمیت دیگر افراد نے سیکورٹی فورسز کو واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا بلوچستان ہائی کورٹ کے احکامات پر کرائمز برانچ نے واقعہ کی تفتیش کرتے ہوئے مرکزی ملزم نبیل ہاشم سمیت چار افراد کو گرفتار کرلیا ہے انہوں نے بی ایل ایف کے کہنے کے تربت میں دہشتگردی کی کئی وارداتیں کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کا واقعہ پر اپنا موقف ہے جسکی وجہ سے انہوں نے اپنا بیان جاری کیا ہے انہوں نے کہا کہ ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ملزما ن کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اپنی جانوں پر کھیل کر عوام کا تحفظ کر رہی ہیں کچھ عناصر ان قربانیوں کو فراموش کرتے ہوئے فورسز پر بے بنیاد الزامات لگاتے ہیں جو اب ثابت ہوگیا ہے میر ضیاء لانگو نے کہا کہ صوبے میں حالات آئیڈیل نہیں ہیں البتہ ماضی میں جب ایک،ایک واقعہ میں سینکڑوں لوگ شہید ہوتے تھے کی نسبت امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے دہشتگردی کی حالیہ لہر میں تیز ی اس بات کی دلیل ہے کہ دہشتگرد اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں ہندوستان افغانستان سے دہشتگرد تنظیموں کو فنڈنگ کرتا تھا اور وہاں حکومت کی تبدیلی کے بعد کاروائیوں میں تیزی آئی جسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شاید ابھی وہاں کی حکومت کی گرفت مضبوط نہیں ہوئی تاہم اس وقت دہشتگردوں کو ریاستی پشت پناہی حاصل نہیں ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات وفاقی حکومت نوابزادہ شاہ زین بگٹی کے ذریعے کر رہی ہے اسکا مینڈیٹ انکے پاس ہے صوبائی حکومت کے پاس اس کی تفصیلات نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں اختلافات ہوئے جنہیں ختم کر کے متفقہ وزیراعلیٰ لایا گیا اپوزیشن ہمارے ساتھ ہے اور تعاون کر رہی ہے ہم ساتھ ملکر صوبے کے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جرم خواہ پولیس یا کسی ادارے کا اہلکار کرے یا پھر عام آدمی کسی سے بھی رعایت نہیں برتی جائیگی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی کرائمز برانچ وزیرخان ناصر نے کہا کہ 10اکتوبر 2021کے واقعہ کا الزام سیکورٹی فورسز پر لگایا گیا کہ انکی جانب سے راکٹ فائر ہوا ہے عدالت عالیہ نے معاملے کی تفتیش کرائمز برانچ کے حوالے کی واقعہ کی نئی ایف آئی آر کرکے تحقیقات شروع کی گئیں جن کے نتیجے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ گرینڈ مفرور ملزم اسیل کے گھر میں تھا جو بچے کا رشتے دار ہے بچے اسی کے گھر سے گرینڈ اٹھا لائے جو پھٹ گیا
. .