لاہور (قدرت روزنامہ) جاں بحق افراد پر اپنی موت کی ذمہ داری عائد کرنا سفاکیت کی انتہا ہے، ظالم حکمران عوام کو تکالیف دیتے رہیں اور میں خاموش بیٹھا رہوں، یہ نہیں ہو سکتا ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے سانحہ مری کی شفاف انکوائری کرنے کا مطالبہ کر دیا . تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاں بحق افراد پر اپنی موت کی ذمہ داری عائد کرنا سفاکیت کی انتہا ہے .
پی پی کی جانب سے یہ مؤقف چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت منعقدہ پارٹی کے جنوبی پنجاب اجلاس میں اپنایا گیا . بلاول بھٹوکی زیر صدارت منعقدہ پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے اجلاس میں سانحہ مری میں جاں بحق افراد ہونے والے افراد کی ارواح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی .
شرکائے اجلاس نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ سانحہ مری کی شفاف انکوائری کرائی جائے اور غفلت کے مرتکب افراد کو کٹہرے میں لا کر سخت سزا دی جائے .
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے اس موقع پر کہا کہ ظالم حکمران عوام کو تکالیف دیتے رہیں اور میں خاموش بیٹھا رہوں، یہ نہیں ہو سکتا ہے . انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا لانگ مارچ پاکستان کے ہر آدمی کے لیے ہے . ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے احتجاج کا مقصد عوام کے ساتھ ہونے والے ظلم کا خاتمہ ہے . ہم نیوز کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو شرکائے اجلاس کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ جنوبی پنجاب میں لانگ مارچ کامیاب ہو گا .
یہ یقین دہانی پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے عہدیداران کی جانب سے کرائی گئی . دوسری جانب چيف سیکریٹری پنجاب کامران علی افضل نے انکوائیری کميٹی کا نوٹيفيکشن جاری کر ديا ہے . نوٹیفیکیشن کے مطابق ظفر نصرالله (ايڈيشنل چيف سيکرٹری) کو انکوائیری کميٹی کا کنوينر تعينات کر ديا گيا ہے . انکوائیری کے باقی ممبران ميں دو صوبائی سيکرٹری اور ايک ايڈشنل آئی جی بھی شامل ہیں .
انکوائری میں پوچھے گئے آٹھ سوالات درج ذیل ہیں . میٹ ڈيپارٹمنٹ کی موسمیاتی وارننگ کے باوجود جوائنٹ ایکشن پلان کیوں نہیں تیار کیا گیا؟،کیا تمام سیاحوں کے لئے لیے ایڈوائزری جاری کی گئی تھی یا کوئی وارننگ دی گئی تھی؟،مری کی ٹریفک کو کو کنٹرول کرنے کے لئے لیے کیا اقدامات کیے گئے گئے ؟، کیا ٹریفک (گاڑيوں) کی تعداد کو گنا گیا اور جب گاڑیاں بڑھ گئی تو ان کو روکا کیوں نہیں گیا ؟،،کیا کرائسس کے لیے پلان ترتیب دیا گیا تھا؟،کیا کوئی کنٹرول روم بنایا گیا تھا؟ ،کیا لوکل ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کے ساتھ امرجنسی سے نمٹنے کے لئے رابطہ قائم کيا گیا؟ ، ريسکيو آپریشن کتنی حد تک کامیاب رہا ؟کتنی گاڑیوں کو نکالا گیا؟، اس سارے کرائسس میں کیا کمی اور کوتاہیاں کن کن افسران کی تھی .
واضح رہے کہ مری میں گاڑیوں میں بیٹھے 22افرادکاربن مونو آکسائیڈ سے جاں بحق ہوئے . وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سانحہ مری کی ابتدائی رپورٹ پیش کردی گئی ہے . ابتدائی رپورٹ کے مطابق7 جنوری کو مری میں 16گھنٹے میں4 فٹ برف پڑی،3 جنوری سے7 جنوری تک ایک لاکھ 62 ہزارگاڑیاں مری میں داخل ہوئیں . وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ٹریفک لوڈمینجمنٹ نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا ہے، جبکہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ گاڑیوں میں بیٹھے 22 افرادکاربن مونو آکسائیڈ سے جاں بحق ہوئے، 16 مقامات پر درخت گرنے سے ٹریفک بلاک ہوئی، مری جانے والی 21 ہزارگاڑیاں واپس بھجوائی گئیں .