اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پولیس کے مطابق اس شخص نے اپنی نو، آٹھ اور چھ سال کی تین بیٹیوں کو آبپاشی کی ایک نہر میں دھکا دے دیا تھا . مقامی پولیس افسر عبدالمجید کے مطابق یہ حالیہ کیس پاکستان میں بچوں پر ہونے والے مظالم کا عکاس ہے .
پولیس نے اعتراف جرم کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا ہے . پولیس کے مطابق بچیوں کی لاشوں کو نہر سے نکال لیا گیا ہے .
بچیوں کے والد کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید یا پھانسی کی سزا ہو سکتی ہے .
پاکستان میں ہر سال ہزاروں بچے مار پیٹ، جنسی زیادتی یہاں تک کے قتل کا شکار ہو جاتے ہیں . ماہرین کی رائے میں اس کی ایک وجہ ملک میں بچوں کو تحفظ فراہم کرنے والے قوانین کی کمی ہے . پاکستان میں عدالتی نظام بھی کمزور ہے .
لہذا اگر کیسز عدالت تک جائیں، تب بھی بہت کم کیسز میں ملزمان کو سزا ملتی ہے .
بچوں کے حقوق کی تنظیم ساحل کے مطابق پاکستان میں ہر روز پولیس کو بچوں پر تشدد اور جنسی زیادتی کے آٹھ کیسز کی شکایات موصول ہوتی ہیں . اس تنظیم کے مطابق حقیقت اس سے کہیں ابتر ہے . ایسے کیسز کی تعداد کہیں زیادہ ہے، جو رپورٹ ہی نہیں ہوتے . اس کی ایک بڑی وجہ جنسی زیادتی سے جڑے معاشرتی رویے ہیں . پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں ایسے معاملات کو چھپائے رکھنا بہتر سمجھا جاتا ہے .
سن 2016 میں پاکستان کی ایک ڈاکیومینٹری کو اکیڈمی ایوارڈ ملنے سے ملکی سماجی مسائل دنیا بھر میں عیاں ہوئے تھے . اس ڈاکیومینٹری میں ایک ایسی لڑکی کی کہانی بتائی گئی تھی، جس کے والد نے اسے پسند کی شادی کرنے پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا .
. .