تعلیمی اداروں میں طلبہ کے لیے ٹوپی،سکارف لازمی قرار دینے کی تردید کر دی گئی

لاہور (قدرت روزنامہ) پنجاب کے تعلیمی اداروں میں طلبہ کے لیے ٹوپی اور طالبات کے لیے دوپٹہ یا اسکارف یونیفارم کا حصہ بنانے کی خبروں کی تردی کر دی گئی . وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سکولوں میں بچے بچیوں کےلیے ٹوپی یا سکارف “لازمی” کرنے کی خبر غلط ہے .


مسلمان بچوں کے لیے پرائمری سکول میں ناظرہ قران پاک کی تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے . انہوں نے کہا کہ اس پیریڈ کےلیے بچوں کے لیے ٹوپی اور سکارف کو یونیفارم کا حصہ بنایا جائےگا- باقی پیریڈز میں ٹوپی یا سکارف پہننا لازمی نہیں ہو گا-

خیال رہے کہ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ وفاقی وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے تعلیمی اداروں کے طلبہ کے لیے ٹوپ اور طالبات کے لیے دوپٹہ یا اسکارف یونیفارم کا حصہ بنانے کی ہدایت کی ہے .

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار قرآن مجید کی اسکولوں میں پڑھائی کا قانون پاس کیا گیا ہے . لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار قرآن مجید کی سکولوں میں پڑگائی کا قانون پاس کیا گیا ہے . قرآن مجید کی تعلیم کو کریکولم کا حصہ بنائے جانا انتہائی خوش آئند ہے . . صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ اساتذہ کو قرآن پاک پڑھانے بارے تربیت دے رہے ہیں جن میں سی64 ہزار ایم اسلامیات یاعربی کرچکے ہیں .
انہوں نے کہا کہ نجی اورسرکاری تعلیمی ادارے سکارف اور کیپ کو یونیفارم کا حصہ بنائیں . تاہم اب وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے کہا ہے کہ ،صرف ناظرہ قران پاک کی تعلیم کے پیریڈ میں ٹوپی اور سکارف کو یونیفارم کا حصہ بنایا جائے گا .

. .

متعلقہ خبریں