غلط تاثر ہے کہ سٹیٹ بینک حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہو گا شدید ردعمل آنے پرگورنر رضا باقر نے بھی خاموشی توڑ دی
کراچی(قدرت روزنامہ)گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقرنے کہا ہے کہ ہماری گروتھ 4 سے 6 فیصد رہے تو یہ مناسب ہے،پاکستان کی معیشت کے لیے کچھ اسٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہے،اگر ہماری برآمدات بڑھ جائیں تو ہماری گروتھ مزید بڑھ سکتی ہے . خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک میں مانیٹری کمیٹی، گورنر و ڈپٹی گورنر کی تعیناتی حکومت ہی کرتی ہے .
اس بل کے تحت بھی تعیناتی کا اختیار وفاقی حکومت کا ہی ہو گا . گورنر اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ پالیسی ریٹ کا فیصلہ مانیٹری پالیسی کمیٹی میں ہوتا ہے . کمیٹی میں
گورنر کا ایک ووٹ ہوتا ہے . یہ کہنا غلط ہے کہ مانیٹری پالیسی کے فیصلوں کا ذمہ دار ایک شخص ہوتا ہے . ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ آپریشنز کے امور کے لیے ایگزیکٹو کمیٹی بنانے جا رہے ہیں . انہوں نے واضح کیا کہ ایگزیکٹو کمیٹی میں بھی 4 ممبران ہوں گے . انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کے 9ممبرز ہیں جن میں سے ایک ووٹ گورنر کا ہوتا ہے . انہوں نے کہاکہ پالیسی ریٹ کا فیصلہ فرد واحد نہیں کرتا ہے . گورنر اسٹیٹ بینک نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ترمیمی بل میں شرح سود کو ہٹایا نہیں جا رہا ہے . انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو کمیٹی بنانے کا مقصد اندرونی گورننس کو بہتر کرنا ہے . انہوں نے کہاکہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ اسٹیٹ بینک حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہو گا . گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ تعیناتیوں کے لیے وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی مشاورت سے تین نام دیے جاتے ہیں،پھر یہ نام کابینہ میں جاتے ہیں جہاں ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے .
. .