کراچی (قدرت روزنامہ) مرکزی رہنماء ایم کیوایم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہےکہ سندھ حکومت نے ریلی پر بدترین تشدد کیا، آج سے سندھ حکومت کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگیا، سندھ حکومت کو تشدد کا بھرپور جواب دیا جائے گا . انہوں نے ایم کیوایم کی ریلی پر پولیس تشدد اور شیلنگ کرنے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سندھ حکومت کو تشدد کا بھرپور جواب دیا جائے گا، آج سے سندھ حکومت کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگیا .
یاد رہے اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم کیوایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کیخلاف کراچی میں احتجاجی ریلی نکالی، ریلی کے شرکاء نے وزیراعلیٰ ہاوس جانے کی کوشش کی تو انتظامیہ نے سی ایم ہاؤس جانے والا راستہ بند کردیا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی .
شرکا کو وزیراعلیٰ ہاوس کی جانب بڑھنے سے روکنے پر ایم کیوایم کارکنوں نے سندھ حکومت کےخلاف نعرے بازی کی .
تاہم وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب ایم کیوایم کارکن اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آگئے، جس پر پولیس اور مظاہرین میں تصادم ہوا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے زبردست لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی، شیلنگ میں متعدد کارکنان سمیت بچے اور خواتین بھی زخمی ہوگئے . ایم کیوایم کے وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا ہے کہ بغیر وارننگ ریلی پر زبردست لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی، جس میں بچے اور خواتین بھی زخمی ہوئی ہیں، ایم پی اے صداقت عباسی شدید زخمی ہوئے اور ان کو گرفتار کرلیا گیا ہے .
امین الحق نے کہا کہ ریلی پر طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا، ہم مذاکرات کرنا چاہتے تھے، ہم سیاسی لوگ ہیں اور بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، مغرب کی جماعت کھڑی کرنے کا اعلان کیا ، جس کے بعد لاٹھی چارج ہوا اور گرفتاریاں شروع کردی گئیں . مرکزی رہنماء ایم کیوایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ حکومت نے ریلی پر بدترین تشدد کیا، آج سے سندھ حکومت کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگیا، سندھ حکومت کو تشدد کا بھرپور جواب دیا جائے گا .
دوسری جانب وزیراطلاعات ونشریات سندھ سعید غنی نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پیپلزپارٹی کسی بھی سیاسی جماعت کے احتجاج کے خلاف نہیں ہے، جماعت اسلامی ایک مہینے سے احتجاج کررہی ہے، پی ایس ایل شروع ہونے والا ہے، پی ایس ایل کے کئی کھلاڑی وزیراعلیٰ کے اطراف ہوٹلوں میں مقیم ہیں،ایم کیوایم کی ریلی نے میٹروپول سے پریس کلب جانا تھا لیکن اچانک سی ایم ہاؤس کی طرف چل پڑی، صورتحال ایسی بن گئی کہ انتظامیہ کو ایکشن لینا پڑا . خبردار کیا تھا کہ سکیورٹی ایشوز کے باعث وزیراعلیٰ ہاؤس کی طرف مت جائیں .