اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہےکہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کا ایک صفحے پر ہونا ملکی مفاد میں ہے، دونوں کی آراء میں فرق ہوسکتا ہے، فوجی قیادت کا فیصلہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑے رہنا ہے، اپوزیشن چاہتی ہے دونوں کے درمیان تعلقات خراب ہوں، لیکن اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان بھولے نہیں .
انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو کے دوران ایک سوال پر کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور فوجی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں، ملک کا فائدہ اسی میں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان ایک صفحے پر ہوں، فوجی قیادت کا فیصلہ ہےکہ وہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی، سول حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی سوچ اور رائے میں فرق ہو سکتا ہے، ایسا نہیں کہ سول حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک صفحے پر نہ ہوں، اپوزیشن چاہتی ہے کہ عمران خان اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات خراب ہوں، اسٹیبلشمنٹ بھولی ہے نہ عمران خان .
مزید برآں نیوز ایجنسی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف دو دہائیوں پر محیط ایک طویل جنگ کے بعد اب پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے اور معلومات اکٹھی کرنے کا نظام کافی بہتر ہے لیکن آئندہ دو ماہ تک ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے تاہم دہشتگردی کی اس تازہ لہر پر قابو پا لیا جائے گا . شیخ رشید احمد نے تصدیق کی کہ ملک کے مختلف حصوں، خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں میں دہشتگرد تنظیموں کے سلیپرز سیلز ایک بار پھر سرگرم ہوئے ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور کارروائیاں جاری ہیں، جونھی اطلاع موصول ہوتی ہے، کارروائی کی جاتی ہے .
پنجاب اور سندھ میں سی ٹی ڈی جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں یہ ذمہ داری فوج کے پاس ہے . چینی ورکرز کی حفاظت کا ذمہ بھی فوج نے لیا ہوا ہے . اس لیے کام ہو رہا ہے . اسلام آباد اور لاہور واقعات میں ہونے والی اب تک کی تحقیق سے متعلق وزیر داخلہ نے کہا کہ جوہر ٹائون دھماکے میں وزارت داخلہ کے پاس انڈین خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں .
لاہور کے حالیہ واقعہ انارکلی بازار کی تحقیقات ابھی جاری ہیں،بلوچستان میں بی این اے نے اس کی ذمہ داری قبول کی مگر ہم اس کی بھی تحقیق کر رہے ہیں، اس واقعے میں ملوث ایک شخص ہمیں مطلوب ہے اور وہ تاحال نہیں پکڑا گیا . اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکت میں ملوث چار دہشگرد بھی پکڑے گئے ہیں . اس سوال پر کہ افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کیوں سرگرم ہو گئی، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ طالبان کی حکومت ایک مثبت کردار ادا کر رہی ہے اور وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ثالث بھی رہی ہے انہوں نے کہا کہ افغان طالبان پل کا کرادار ادا کر رہے ہیں اور کالعدم ٹی ٹی پی کو سمجھا رہے ہیں کہ وہ کارروائیوں سے باز رہیں،ان کی ہمارے ساتھ کمٹمنٹ ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی مگر ٹی ٹی پی والے کہیں نہ کہیں سے سرحد میں داخل ہو جاتے ہیں اور دہشتگردی کی کارروائیاں کرتے ہیں .
ہم ان حملوں سے متعلق طالبان حکومت کو آگاہ بھی کرتے ہیں اور ان حملوں میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے .