کراچی (قدرت روزنامہ)کراچی میں ہائی پروفائل دعا منگی اغواء کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کے شاپنگ مال سے فرار کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ ملزم کو پولیس اہلکار قیدیوں کی وین میں نہیں بلکہ پرائیویٹ گاڑی میں لائے تھے . ملزم کے فرار کی سامنے آنے والی ویڈیو کے ذریعے پولیس کو معلوم ہوا ہے کہ پرائیویٹ گاڑی سے زوہیب قریشی اکیلا نکلا اور شاپنگ مال میں گیا .
مرکزی ملزم زوہیب قریشی شاپنگ مال کے ایک دروازے سے داخل ہوا اور دوسرے سے باہر نکلا اور رکشے میں بیٹھ کر با آسانی فرار ہو گیا . واضح رہے کہ کراچی پولیس کی غفلت اور لاپروائی کے باعث ہائی پروفائل دعا منگی کیس کا مرکزی ملزم زوہیب قریشی گزشتہ روز فرار ہوا تھا .
کورٹ پولیس جیل سے زوہیب قریشی کو پیشی پر لے کر گئی تاہم ملزم واپسی پر جیل نہیں پہنچا، پولیس اہلکار زوہیب قریشی کو جوتے دلانے طارق روڈ لے کر گئے جہاں سے وہ فرار ہو گیا اور جیل واپسی پر جب قیدیوں کی گنتی کی گئی تو عقدہ کھلا کہ ملزم غائب ہے . کورٹ پولیس کے اہلکاروں نے جان بوجھ کر یہ بات چھپائی جس پر سوالات کھڑے ہو گئے اور پولیس حکام سر جوڑ کر بیٹھ گئے .
واقعے کے حوالے سے 2 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے کر فیروز آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا جا رہا ہے . یاد رہے کہ دعا منگی کو 30 نومبر 2019ء کو ڈیفنس سے اغواء کیا گیا تھا جس کے بعد اس کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی .
اس ہائی پروفائل کیس کے ملزمان کو کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ کو گرفتار کیا تھا . تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہی ملزمان نے ڈیفنس سے تاوان کے لیے بسمہ سلیم نامی لڑکی کو بھی اغواء کیا تھا اور اسے بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا تھا . اغواء برائے تاوان کے یہ دونوں مقدمات انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں زیرِ سماعت ہیں .