لاہور(قدرت روزنامہ) پنجاب پولیس نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے پب جی گیم پر پابند کی سفارش کا فیصلہ کیا ہے . ترجمان پولیس کے مطابق لاہور کے علاقے کاہنہ میں والدہ اور تین بچوں کا قاتل لڑکا پب جی گیم کا عادی ہے، ملزم نے یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح سب دوبارہ زندہ ہو جائیں گے .
ملزم قتل کرنے کے بعد بچلے حصہ میں سو گیا تھا اور ملزم فیصل آباد کے قریب گاؤں میں چھپا ہوا تھا .
اس سے قبل پب جی گیم کے نوجوان نسل پر خونی اثرات کی بندش کے متعلق قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی گئی . مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی کنول لیاقت ایڈووکیٹ نے جمع کروائی گئی قرارداد کے متن میںکہاگیا ہے کہ شہر لاہور کاہنہ نوجوان میں زین نامی بچے نے پب جی گیم کھیلتے ہوئے اپنی ماں ،بھائی اور دو بہنوں کو قتل کر دیا .
پب جی گیم نے نوجوان نسل کی ذہنی سطح کو بڑی طرح متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں کئی حادثات ہو چکے ہیں .
پب جی گیم کھیل ہی کھیل میں موت کی گیم بن چکی ہے . نئی نسل پر پب جی گیم کے اثرات انتہائی خطرناک ہو چکے ہیں . پب جی گیم کے ذریعے تشدد کا رحجان بڑھ رہا ہے . پب جی گیم نئی نسل کی تباہی کا باعث بن چکی ہے . قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ پب جی جیسی خونی گیم پر فی الفور پابندی عائد کی جائے تا کہ اس کے مضر اثرات سے نئی نسل کو بچایا جا سکے . خیال رہے کہ چند روز قبل خاتون ڈاکٹر ناہیدہ کو اپنے تین بچوں 21سالہ تیمور، 16سالہ ماہ نور اور 8سالہ جنت فاطمہ کے ساتھ گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا جبکہ ایک بیٹا زین نچلی منزل میں سوئے ہوئے کی وجہ سے بچ گیا تھا، تاہم بعد میں پتہ چلا کہ مبینہ طور پر پر ’’ پب جی ‘‘ گیم کی لت میں مبتلا بیٹے نے ہی دل دہلا دینے والی قتل کی واردات کی .
ملزم نے تفتیش کے دوران اعتراف جرم بھی کر لیا تھا .