اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پولیو کیخلاف جنگ میں حکومت پاکستان کی بڑی کامیابی، ملک میں ایک سال کے دوران پولیس کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا، اقوام متحدہ نے بھی پاکستان کے پولیس پروگرام کی تعریف کر دی . میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملک سے پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کے قریب پہنچ چکے ہیں .
ڈیرہ اسماعیل خان کے دورے کے دوران مشیر برائے صحت نے بتایا کہ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ ایک سال کے دوران کوئی بھی پولیو کیس سامنے نہیں آیا، مگر ماحول میں اب بھی پولیو وائرس کے اثرات موجود ہیں، تاہم اسکے مکمل خاتمے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں . تمام والدین کو چاہیے کہ انسداد پولیو کی ہر مہم کے دوران اپنے پانچ سال تک کی عمر کے ہر بچے کو انسداد پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں تاکہ کوئی بھی بچہ اس موذی وائرس کا شکا ر ہو کر عمر بھر کی معذوری کا شکار نہ ہو جائے .
دوسری جانب پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی دو خصوصی ایجنسیوں نے پاکستان کے پولیو پروگرام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وائرس منتقلی رکنے اور کیسز کی تعداد صفر ہونے تک پاکستان میں اسی عزم کے ساتھ کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے . اپنے مشترکہ بیان میں جنوبی ایشیا کے لیے یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر جارج لاریہ اڈجی اور مشرقی بحیرہ روم کے لیے عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد المندھاری نے کہا کہ حالیہ آزادانہ نگرانی کے جائزے کے بعد ہمیں یقین ہے کہ پاکستان میں اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ پولیو کی نگرانی کا نظام ہے جو پولیو وائرس کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے .
یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت کے حکام نے کہا کہ ہم نے نومبر میں اپنے دوسرے مشن کو ختم کردیا تھا کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ ماضی کی نسبت پاکستان کا پولیو پروگرام اس طرح کے مقصد کیلئے موزوں ہے،ویکسینیشن مہمات زیادہ درست طریقے سے چلائی جا رہی ہیں جبکہ کام کی نگرانی زیادہ سخت ہونے کے ساتھ ساتھ اصلاحی اقدامات زیادہ موثر طریقے سے اٹھائے جا رہے ہیں .
اقوام متحدہ کے حکام نے بتایا کہ ملک بھر سے فلیسڈ فالج کے شکار بچوں کے کیس رپورٹ ہوتے ہیں اور ملک کے 44 اضلاع میں اسٹریٹجک طور پر واقع 65 مقامات سے سیوریج کے نمونے معمول کے مطابق جمع کیے جاتے ہیں، اب ہمیں اس خلا کو پر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پولیو وائرس کی گردش کی انتہائی کم سطح پر بروقت نشاندہی ہو سکے . انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے پولیو کی ہر بچے تک رسائی ہو، کیونکہ اگر ہم ہر بچے تک نہیں پہنچ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم پولیو مہم کا خاتمہ کرنے سے قاصر ہیں، ہمیں یہ سوچ تر کرنی ہو گی کہ پاکستان اور افغانستان الگ الگ چیلنج ہیں، یہ وبائی امراض ہیں اور دونوں ملکوں کو اس مشترکہ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے .
اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا کہ فنڈنگ پر پابندی سے نظام صحت کی دیکھ بھال کے نظام بری طرح سے متاثر ہو سکتا ہے اور اس سے افغانستان میں انسانی ضروریات میں اضافے کا خطرہ ہے، اگر نظام صحت تباہ ہوا تو ویکسینیشن کی سرگرمیاں اور نگرانی کا نظام جاری نہیں رہ سکے گا . انہوں نے کہا کہ دنیا نے مل کر پولیو کے خاتمے کے لیے قابل ذکر پیش رفت کی ہے لیکن ہم ابھی تک اپنے اہداف تک نہیں پہنچے ہیں، ہمیں اس ہنگامی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے پولیو کے خاتمے تک سیاسی سطح پر بھرپور عزم، فنڈنگ اور انتھک محنت کی ضرورت ہے .
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے کہا کہ کووڈ19 کے ساتھ سایھ خسرہ اور روبیلا کی ویکسینیشن پر پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سال بھر میں 3کروڑ 20 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے جو قابل تحسین ہے . حکام نے وزیراعظم عمران خان کی قیات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اقوام متحدہ نئے پانچ سالہ منصوبے کے تحت پولیو کے خاتمے کے پروگرام کے لیے فنڈز دینے کا سلسلہ جاری رکھے .