لاہور(قدرت روزنامہ)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے آج ریاست مدینہ نہیں بلکہ ریاست عمرانیہ ہے ،عمران خان ریاست مدینہ کا نام لے کر مسلمانوں کے مذہبی عقائد کی توہین کر رہے ہیں ،آپ گورباچوف کی ریاست کہیں جس کے دور میں روس تباہ ہوا ،اب آپ کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے ،قوم آپ سے 23 مارچ کو استعفیٰ لے گی، حکومتی اتحادی جماعتیں حکومت کو آکسیجن فراہم کرنے کی ذمہ دار ہیں جو وقت آنے پر عوام کے غیض و غضب کا نشانہ بنیں گی،اپوزیشن کی تعداد سینیٹ میں زیادہ تھی لیکن حکومت نے
چور دروازے سے اسٹیٹ بینک کے ترمیمی بل کو پاس کرایا، آئی ایم ایف کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ قانون عوامی امنگوں کیخلاف ہے ،عمران خان نے صادق اور امین کا جو میک اپ کیا ہوا تھا ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل نے اسے اتار کر ان کا اصل چہرہ قوم کے سامنے پیش کر دیا ہے، ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ پاکستان کے خلاف بد ترین چارج شیٹ ہے اورعمران خان اس کے مجرم ہیں . پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میںپارٹی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ آج غیر ملکی سرمایہ کاری آنے کی بجائے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری انخلاء ہو کر باہر جارہی ہے ، حقیقت یہ ہے کہ عمران نیازی نے غلط بیانی جھوٹ او رپراپیگنڈے کے ذریعے قوم کو دھوکہ دیا ، آپ نے صادق اور امین کا جو میک اپ کیا ہوا تھا ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل نے اسے اتار کر آپ کا اصل چہرہ قوم کے سامنے پیش کر دیا ہے .
ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ پاکستان کے خلاف بد ترین چارج شیٹ ہے اورعمران خان اس کے مجرم ہیں . مسلم لیگ (ن)نے پانچ سالوں میں مسلسل کرپشن انڈیکس میںپاکستان کی رینکنگ کو شفافیت کی طرف طرف گامزن کیا اور ہمارے پانچ سالوں میں کرپشن کی سطح گزشتہ پچیس سالوں میں کم ترین سطح پر رہی ، عمران نیازی کے آنے کے بعد کرپشن کی سطح میں ہر سال اضافہ ہوا ہے اور پاکستان جو مسلم لیگ (ن)کے دور میں 180میں117ویں نمبر پر تھا 23درجے کے ساتھ 140ویںنمبر پر آ چکا ہے ،پاکستان نے اس انڈیکس میں ایک سال کے دوران 16درجے گر کر عالمی ریکارڈ بنایا ہے اورآج تک کسی ملک نے ایک سال میں کرپشن کے حوالے سے16درجے تنزلی حاصل نہیں کی جو عمران خان حکومت کاکارنامہ ہے ، عمران نیازی صاحب نے پاکستان کو کرپشن کا بھی ورلڈ چمپئن بنا دیا ہے ،یہ بات کوئی فرضی نہیں بلکہ ان حقائق پر مبنی ہے جو صبح شام عوام کے سامنے آرہی ہیں . انہوں نے کہا کہ جب سے یہ حکومت بر سر اقتدار آئی ہے ذخیرہ اندوزوں منافع خوروں مافیاز او رسمگلرز کو کھلی چھٹی حاصل ہے ،وہ عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹیں کروڑوں اربوں روپے ان کی جیبوں سے نکالیں اپنی تجوریاں بھریں ،غریبوں کے گھروں پر ڈاکے ڈالیں اور تجوریاں بھر کر کے عمران خان کو چندے دیں اس سے حکومت کو کوئی سروکار نہیں، کرپشن اس منظم انداز میں کی گئی ہے انتظامیہ کا جو ڈھانچہ تھا اس کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے تاکہ اس کرپشن کو کوئی نہ روک سکے . انہوں نے کہا کہ آج حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی ،جس کا جودل کرتا ہے جس کی جو مرضی قیمت طے کر دے او رجتنا مرضی منافع لینا شروع کر دے ،نہ پرائس کنٹرول مانیٹرنگ او رنہ ہی پرائس کنٹرول میکنزم ہے ،آج پاکستان مہنگائی غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہا ہے اور حکومت یہ کہتی ہے کہ پوری دنیا میں مہنگائی ہے حالانکہ پوری دنیا میں مہنگائی پاکستان کے مقابلے آدھے سے بھی کم ہے ،بھارت اور بنگلہ دیش ہمارے خطے میں ہیں ان کے حالات ہمارے جیسے ہیں لیکن بھارت اور بنگلہ دیش میںمہنگائی کی سطح 5 سے6 فیصد ہے جبکہ پاکستان میںیہ دوگنا زائد ہے جس کی وجہ سے کورونا نہیں بلکہ روپے کی قدر میں کمی جوحکومت نے بغیر سوچے سمجھے کی ہے ،سوا 13فیصد کا پالیسی ریٹ جو دوگنا کیا گیا اس نے پاکستان پر قرضوں کا بوجھ ڈالا ہے اوراس نے پاکستان کی کمر توڑ دی ہے ، یہ دو اقدامات ایسے ہیں جن کی پاکستان میں ہی نہیںدنیا میں بھی نظیر نہیں ملتی ،اپنے ہاتھوں سے کوئی اتنی جلدی کسی معیشت کو کوئی تباہ کر سکتا ہے وہ موجودہ حکومت کی صورت میں مثال ہے،آج پاکستان میں کرپشن کے حوالے سے بازار گرم ہے ، حکومت نے ملک کو دنیا کے سامنے بدنام کر دیا ہے اور یہ رینکنگ پاکستان کے لئے انتہائی شرمناک ہے . سب سے افسوس کی بات ہے پبلک سیکٹر میںکرپشن جوحکومت کی کرپشن ہے اس میں پاکستان کی درجے بندی اور بھی کم ہے اور152نمبر پر ہے ،سرکاری سطح پر کرپشن میں مزید تنزلی کیوں ہے اس لئے کہ مرکزی ،پنجاب خیبر پختوانخواہ اور بلوچستان جہاں پر براہ راست پی ٹی آئی کی حکومتیں ہیں ہر سرکاری دفتر کے اندر ہر ٹھیکے کے اندر ہر فیصلے کے اندر کرپشن کا بازار گرم ہے اور کرپشن کے ریٹ کئی سو گنا بڑھ چکے ہیں ،یہ صرف ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل نہیں کہتی بلکہ اب پی ٹی آئی کے اپنے لوگ کہہ رہے ہیں جتنی کرپشن آج پاکستان میں ہے اتنی اپنی زندگی میں نہیں دیکھی ، تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات کہہ رہے ہیں کہ جو جماعت انصاف کے نام پر بنی تھی اس جماعت پرچوروں ڈاکوئوں منافع خوروں اورخوشامدیوں کا قبضہ ہو چکا ہے ،ساری دنیا جانتی ہے فارن فنڈنگ کیس کے اندر عمران نیازی کے چوری کی حقیقت سامنے آ چکی ہے، کمپیوٹر آپریٹروں کے نام پر اورذاتی ملازموں کے نام پر کروڑوں روپے منگواتے رہے ہیں اور الزام مخالفین پر لگاتے ہیں،میں حیران ہوں جس شخص کی پانچوں نہیںدس کی دس انگلیاںکرپشن کے اندر ہیں اس کی کرپشن پکڑی گئی ہے وہ مخالفین پر کس جرات کے ساتھ جھوٹے الزامات لگاتا ہے . میں عمران نیازی سے عرض کرنا چاہتاہوں کہ قوم کو تین سوالوں کا جواب دیں ، آپ نے فارن فنڈنگ کے تحت بیرون ملک پاکستانیوں سے کروڑوں اربوں روپے حاصل کئے ، آپ نے پھر اکائونٹس کیوں چھپائے ،(ن) لیگ پر الزام لگاتے ہیں لیکن آپ ایک ثبوت پیش نہیں کر سکے ، میں میڈیا کے توسط سے چیلنج کرتا ہوں اگر آپ کے پاس ہماری ممنوعہ فنڈنگ کے ثبوت ہیں تو قوم کے سامنے پیش کریں لیکن آپ کے تمام ثبوت اکبر ایس بابر نے قوم او رالیکشن کمیشن کے سامنے پیش کر دئیے ہیںاس کے اوپر آپ کے خلاف کارروائی ہوئی ، آپ نے ہمارے خلاف شکایت کی لیکن ایک ثبوت پیش نہیں کر سکے ،اپ جھوٹے الزامات سے کردار کشی نہیں کر سکتے ،آپ کو چھپائے گئے اکائونٹس کے بارے میںجواب دینا ہے ، آپ نے قوم کو بتانا ہے آپ نے جو غیر ملکی تحفے حاصل ہے اس کی فہرست آپ کیوں ادا نہیں کر پارہے کیوں قوم کے سامنے پیش نہیں کر رہے اس کا مطلب ہے کہ آپ اس پر بھی ہاتھ صاف کر چکے ہیں . انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کے بقول کہ ماضی میں مسلم لیگ (ن) نے معیشت پر توجہ نہیں دی لیکن ہمارے دور میں معیشت 6فیصد سے گروتھ کر رہی تھی جو آج آپ کی توجہ دینے اور خصوصی شفقت کی وجہ سے صفر پر آ گئی ہے، ہمارے دور میں افراط زر 4سے5فیصد تھا او رآپ کی خصوصی شفقت سے 12فیصد پر ہے ، ہمارے دور میں سی پیک کے 29ارب ڈالر کے منصوبے لگے اور آپ کے دور میں ایک ڈالر کی پیشرفت نہیں ہو سکی . انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ریکارڈ ہے کہ وہ جس چیز کا نوٹس لیتے ہیں تو وہ تباہ ہو جاتی ہے، بتایا جائے3 سال پہلے آپ انکم ٹیکس 3 لاکھ دیتے تھے اب ایک کروڑ تک کیسے پہنچ گیا،وراثتی جائیداد بیچنے پر کوئی ٹیکس نہیں لگتا اس لئے ان کے وزرا ء کی یہ بات غلط ہے . انہوں نے کہا کہ حکومت کی وجہ سے آج ملک بدترین ریاستی بحران کا شکار ہے ،آج ملک کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ،ریاست مدینہ میں جھوٹ نہیں بولا جاتا تھاتب کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا تب پہلے 5 سال بھی کوئی مشکل حالات نہیں تھے بلکہ برکتیں نازل ہو رہی تھیں ،آج مائیں اپنے بچوں کو بھوکا سلانے پر مجبور ہیں ،آج ریاست مدینہ نہیں بلکہ ریاست عمرانیہ ہے ،آپ ریاست مدینہ کا نام لے کر مسلمانوں کے مذہبی عقائد کی توہین کر رہے ہیں ،آپ گورباچوف کی ریاست کہیں جس کے دور میں روس تباہ ہوا ،اسلامی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کشمیر کا ذکر تک نہیں ہوا اب آپ کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے ،قوم آپ سے 23 مارچ کو استعفیٰ لے گی،حکومتی اتحادی جماعتیں حکومت کو آکسیجن فراہم کرنے کی ذمہ دار ہیں جو وقت آنے پر عوام کے غیض و غضب کا نشانہ بنیں گی ،عوام آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کے ساتھ ان جماعتوں سے بھی انتقام لیں گے . انہوں نے کہا کہ گندم کی پیداوار کے حوالے سے اعدادوشمار غلط بتائے گئے ،آج یوریا بلیک میں مہنگے داموں مل رہی ہے ،یوریا کا پیداوارسے کوئی تعلق نہیں ، یوریا کی قلت ہے اور پھر بھی سمگلنگ ہو رہی ہے ،ہمارے دور میں فی ایکڑ خرچ 16 ہزار 600 روہے تھا آج 39 ہزار ہو چکا ہے . انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تعداد سینیٹ میں زیادہ تھی لیکن حکومت نے چور دروازے سے اسٹیٹ بینک کے ترمیمی بل کو پاس کرایا، اس کے لئے مروجہ پارلیمانی طریقہ اختیار نہیں کیا گیا ،آئی ایم ایف کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ قانون عوامی امنگوں کیخلاف ہے ،آئی ایم ایف کو کہنا چاہیے کہ حکومت یہ قانون شفاف طریقے سے پاس کروا کر لائے . انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں مضبوط اور موثر بلدیاتی نظام کے حامی ہیں ،اس نظام کو استحکام دینے کے لئے یا تو اسے متفقہ طور پر لایا جائے یا صوبائی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے پیش کیا جائے ،پنجاب کا بلدیاتی نظام ایسا ہے کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والا میئر ڈپٹی کمشنر سے ماتحت ہو گا ،پنجاب کے بلدیاتی پیکج پر مسلم لیگ (ن)کے اویس لغاری نے شق وار غور و خوض کر کے ترامیم تجویز کی ہیں ،یہ پنجاب کے عوام کی توہین ہو گی کہ اگر ایسا نظام پنجاب میں نافذ کیا گیا ،یہ غیرمعمولی قانون سازی ہوتی ہے، اس کو یکطرفہ طور پر پاس ہونے نہیں دیا جا سکتا ،آج ہماری میٹنگز میں تمام ونگز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 23 مارچ کے لانگ مارچ میں شریک ہوں گے .
. .