’ابوظہبی چھوڑ کر نہیں جاؤں گا‘ حوثیوں کے حملے میں زخمی پاکستانی کے حوصلے بلند

ابوظہبی (قدرت روزنامہ) متحدہ عرب امارات پر ہوئے حوثی باغیوں کے حملے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانی نے 'ناقابل تصور' دن کو یاد کرتے ہوئے ابوظہبی میں کام جاری رکھنے کا عہد کیا ، 17 جنوری کو مصحف میں ADNOC کے پٹرولیم ٹینکرز میں ہونے والے دھماکوں میں زخمی ہونے والے 6 افراد میں 33 سالہ ڈرائیور سید نور خان بھی شامل تھا .
خلیج ٹائمز کے مطابق ابوظہبی پر حوثی دہشت گردانہ حملوں کے دوران زخمی ہونے والے سید نور خان نے امارات میں رہنے اور کام کرنے کا عزم کر رکھا ہے ، پاکستان سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ ڈرائیور خان کا دل اس خوفناک حملے میں ہلاک ہونے والے ان تین افراد کے ساتھ ہے .

واقعے سے متعلق بات کرتے ہوئے پاکستانی ڈرائیور نے بتایا کہ یہ ایک بدقسمت دن تھا جب ٹینکرز میں دھماکہ ہوا ، یہ سب بہت اچانک تھا ، جس کے بعد ہر طرف بڑے پیمانے پر آگ اور دھواں تھا ، ہم سب نے کسی بھی ہنگامی صورتحال کے دوران حفاظتی مشقوں کی پیروی کی تاہم تین افراد بدقسمتی سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ، یہ ایک غیر متوقع صورت حال تھی اور میں ان کی مدد نہیں کر سکا .

سید نور خان نے بتایا کہ مجھے خون بہہ رہا تھا جس کی وجہ سے فوری ہسپتال لے جایا گیا لیکن مجھے پہلے تین دن سے زیادہ کچھ یاد نہیں ہے ، ڈاکٹروں نے میرے بائیں کندھے پر پھنسی ہوئی ایک غیر ملکی چیز کو ہٹا دیا تھا ، سرجری کے بعد مجھے بحالی کے لیے برجیل میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا اور ہفتہ جنوری 29 کو ڈسچارج کر دیا گیا تھا ، اب میں اپنی روزانہ دوائیں لے رہا ہوں جس میں تین مختلف گولیاں شامل ہیں اور میرے زخم ایک ہفتے میں مکمل طور پر ٹھیک ہونے کی امید ہے ، میں فروری کے پہلے ہفتے تک آرام کروں گا .
پاکستانی شہری نے بتایا کہ میں 2010ء سے ابوظہبی میں ڈرائیور کے طور پر کام کر رہا ہوں ، پہلے تین سالوں سے میں ایک نجی کمپنی کے لیے پانی کے ٹینکر چلا رہا تھا ، 2013 سے میں ADNOC کے لیے کام کرنے والی کمپنی کے ساتھ ہوں ، میں پیٹرولیم اور ڈیزل کے ٹینکر چلاتا ہوں ، ہم زیادہ تر صبح کے اوقات میں صبح 3 بجے سے صبح 7 بجے تک کام کرتے ہیں اور متعدد دورے کرتے ہیں لیکن اس دن (17 جنوری کو ) جو کچھ ہوا وہ ناقابل تصور تھا .
بتایا گیا ہے کہ خان کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے وزیرستان سے ہے ، جہاں گھر پر موجود اس کے خاندان کے افراد نے کچھ راتیں بے خوابی میں گزاریں اور وہ اب بھی بے چین اور خوف زدہ ہیں ، اس حوالے سے بات کرتے ہوئے نور خان نے کہا کہ میرا 5 بھائیوں اور میری بیوی و 3 بچوں کا مشترکہ خاندان ہے ، اس واقعے کے بعد وہ سب پریشان اور صدمے سے دوچار تھے ، ابتدائی دن ان کے لیے بہت مشکل تھے ، اب بھی وہ میری صحتیابی کے لیے پریشان ہیں ، میں روزانہ فون کرتا ہوں انہیں یقین دلانے کے لیے کہ میں ٹھیک ہوں ، وہ چاہتے ہیں کہ میں واپس آ جاؤں، میں اپنی صحت کی حالت اور میرے ہاتھ میں موجود رقم کے لحاظ سے کچھ دنوں کے لیے گھر جا سکتا ہوں پاکستانی شہری نے مزید کہا کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ متحدہ عرب امارات کی دانشمندانہ قیادت جاری مسائل کو حل کرے گی ، دہشت گردی کے ان حالات کو خوش اسلوبی سے حل کیا جائے گا ، میں ابوظہبی میں کام کرتا رہوں گا کیوں کہ میں نے اپنا کیریئر یہاں بنایا اور ایک مستحکم تنخواہ حاصل کر رہا ہوں ، اس لیے میں یہاں بہت خوش ہوں، ابوظہبی واقعی رہنے اور کام کے لیے بہترین جگہ ہے .

. .

متعلقہ خبریں