آدم خور وں کو حسن کارکردگی کے تمغوں سے نوازنا بلوچستان کے سوا کروڑ نفوس کی جان و مال پر راہزنی ہے،امان اللہ کنرانی
کوئٹہ(قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر سینٹر امان اللہ کنرانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے وفاق کا بلوچستان کے ضلع چاغی کے لوہے، تانبے کے منصوبہ کے معاہدہ قومی اقتصادی کونسل کے ذریعے کرنا جس کا آئینی و قانونی لحاظ سے یہ ادارہ مجاز ہی نہیں ہے صوبہ کے وسائل و اختیار پر دن دھاڑے ڈاکہ ہے اور یہ گذشتہ 75 سال سے ریاستی تسلط کا تسلسل و صوبہ کی حیثیت کی تحقیر و تذلیل سمیت آئل اینڈ گیس ریگولیشن 1948آئین کے آرٹیکل 158/172 کی سنگین خلاف ورزی کے علاوہ صوبائی حکومت کی منہ پر زوردار طمانچہ ہے اسی طرح بلوچستان کے ایک سال میں پانچ ہزار افراد کو لقمہ اجل میں لے جانے والے آدم خور کو حسن کارکردگی کے تمغوں سے نوازنا صوبے کے سوا کروڑ نفوس کی جان و مال پر رہزنی ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ دانہ سرخیبر پختونخواء وبلوچستان کے شیرانی سے حب سی پیک اور آر سی ڈی روڈ چمن افغان بارڈرسے قومی شاہراہ،تفتان سے جیونی2ملکوں افغانستان و ایران و بحیرہ بلوچ وعرب وخلیج فارس تک شاہراہ کے درمیان کوئی ایک انچ بھی2روئیہ نہ ہو نے کے سبب گذشتہ سال5ہزار سے زائداموات ہوئیں مگراس کاوزیرقاتل اعظم میرکارواں قرار پائے بلوچستان کا لہو اتنا سستا بنادیا گیا ہے اب کیڑے مکوڑوں کی طرح سڑکوں پر روندے جاتے ہیں یہ اسی ذہنیت کی سوچ و فکر و عمل کی عکاسی کرتاہے جیسے لاپتہ بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں سڑکوں پر پھینکی جاتی ہیں ریاست کا یہ بے رحمانہ و جابرانہ برتاؤ عوام کے اندر پھولوں کی مہک نہیں کانٹوں کے سیج کا سبب بنے گا
. .