لاہور(قدرت روزنامہ) گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف 14 سال بعد چوہدری برادران سے ملاقات کے لیے ان کے گھر پہنچے تھے . شہبازشریف نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی .
چوہدری برادران سے لیگی وفد کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے .
جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق چوہدری برادران سے ملاقات کے دوران لیگی قیادت نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات نہیں کی جب کہ ق لیگ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ لیگی رہنماؤں کو معلوم تھا کہ اگر وہ تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی بات کرتے تو انہیں منفی میں جواب ملنا تھا . قبل ازیں بتایا گیا کہ ذرائع کے مطابق ملاقات کے تین دور ہوئے، پہلے دور میں دونوں جانب کی قیادت شریک ہوئی، دوسرے دور میں شہباز شریف، چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی شریک ہوئے، تیسرے دور میں شہباز شریف، شجاعت حسین، پرویزالٰہی، سعد رفیق، ایاز صادق بھی شریک ہوئے، بعد ازاں رانا تنویرکو بھی ملاقات میں شریک کرلیا گیا .
ذرائع کا کہنا ہےکہ شہباز شریف نے چوہدری برادران کو اپوزیشن کے فیصلوں کے حوالے سے اعتماد میں لیا . شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد لانےکا فیصلہ کیا ہے، ساتھ دیا جائے، آپ کے حکومت سے متعلق تحفظات بھی سامنے آتے رہتے ہیں، اب بڑا فیصلہ کریں، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان بھی آپ سے ملے ہیں، اپوزیشن یکسو ہےکہ حکومت کو گھر جانا چاہیے . چوہدری برادران کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی صورت حال پر پارٹی مشاورت کریں گے، آنے والے دن اہم ہیں، ہم صورت حال کے تناظر میں غور کے بعد لائحہ عمل اختیار کریں گے . ذرائع کے مطابق دونوں جانب کی قیادت نے ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد ملاقات کی .
. .