(قدرت روزنامہ) پرویز مشرف کے خلاف اثاثوں کی انکوائری نہ کرنے پر چئیرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت . چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ نیب کے پاس تو موقع ہے کہ اس کیس کو ایک مثال بنا دیں .
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی . دوران سماعت پراسیکوٹر نیب جہاں زیب بھروانہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد پرویز مشرف کے خلاف انکوائری شروع کی گئی . نیب نے الیکشن کمیشن سے ریکارڈ طلب کیا . کال اپ نوٹس جاری کیا سابق صدرپرویز مشرف کی 29 پراپرٹیز اور بنک اکاؤنٹس کی انکوائری کی جا رہی ہے . انکوائری کے بعد طے ہو گا کہ نیب کا کیس بنتا بھی ہے یا نہیں .
اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ نیب پر الزام ہے کہ وہ صرف منتخب نمائندوں کے خلاف کیس بناتے ہیں . ہر پبلک آفس ہولڈر عوام کو جوابدہ ہے . نیب بھی عدالت کو نہیں عوام کو جوابدہ ہے . انہوں نے کہا کہ نیب نے یہ ثابت کرنا ہے کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں . نیب کو تو شروع ہی یہاں سے کرنا چاہیے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں . نیب پر پولیٹیکل انجنئرنگ کا الزام لگتا ہے نیب کے پاس تو موقع ہے کہ اس کیس کو ایک مثال بنا دیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیس آرمڈ فورسز سے متعلق نہیں سابق صدر پرویز مشرف نے 9 سال چیف ایگزیکٹو کا آفس ہولڈ کیا . پرویز مشرف ایک سیاست دان ہیں انکی اپنی سیاسی جماعت ہے . عوام کا نیب پر اعتماد ہے، نیب اس کیس تو ترجیح دے دے . درخواست گذار کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کو ساڑھے تین سال ہو چکے، ایم ایل ایز کا جواب نہیں آیا . یہ ایک جنرل کا کیس ہے اس لئے نیب کچھ نہیں کر رہا .
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ پرویز مشرف ایک سیاست دان ہے اور یہ سیاست دان کا کیس ہے . پراسیکیوٹر نیب حق نواز بھروانہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور دبئی میں واقع پرویز مشرف کی جائیداد سے متعلق ایم ایل ایز لکھے ان کے جواب کا انتظارہے ہمیں ایک ہفتے کا وقت دیدیں . چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہناتھا کہ یہ تو بہت اچھا ہے اگر نیب کہہ رہا ہے کہ ایک ماہ میں انکوائری مکمل ہو جائے گی . سیاسی تقریر نہ کریں آپ بتا دیں کہ یہ عدالت توہین عدالت کی درخواست پر کیا کرے . جس پر درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ کسی غریب کا کیس ہوتا ہے تو انکوائری سے پہلے گرفتار کرتے ہیں .
. .