”ہمیں کیوں نکالا؟“!! وزیراعظم نے اپنی ہی حکومت پر بجلی گرا دی، وزراء سیخ پا، نیا پینڈورا باکس کھل گیا

لاہور(قدرت روزنامہ) کالم نگار ناصر چودھری لکھتے ہیں کہ” کرکٹ کے کھلاڑی کا حکومت چلانے کا انداز بھی کرکٹ ٹیم چلانے جیسا ہے . وہی سوچ، وہی انداز اور وہی طور طریقے، کتنا اچھا ہوتا اگر وہ سیاست میں آنے کی بجائے پاکستان کی کرکٹ چلانے میں اپنی خدمات پیش کرتے .

خیر، اب تو بہت دیر ہو چکی اور انہوں نے ساڑھے تین سال میں ملک کا وہ بیڑہ غرق کر دیا ہے جو ساڑھے تین دشمن ممالک مل کر بھی نہیں کر سکتے تھے .

نہ جنگ میں اور نہ زمانہ امن میں . حکومت چلانے میں بھی وہ کرکٹ کے میدان والے طریقے آزماتے رہتے ہیں جس سے مزید انتشار پھیلتا ہے . اس کا ایک چھوٹا سا نمونہ انہوں نے کچھ دن پہلے دکھایا جب دس وزیروں یا مشیروں کو ایوارڈاور ان کی نمبرنگ کر کے وفاق کے باقی پینتالیس وزیروں مشیروں کو چیخنے پر مجبور کر دیا کہ ”ہمیں کیوں نکالا؟“ . مراد سعید سب سے با مراد ثابت ہوئے اور باقی کے نو چھوڑ کر پینتالیس وزیر مشیر بے مراد ٹھہرے . حکومت کے اندر پیدا ہونے والے اس انتشار کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بامراد وزیر شرمندہ ہیں اور بے مراد وزیر سیخ پا . کچھ کی حالت تو ایسی ہے کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں . اپنی ہی حکومت پر ایسا خود کش حملہ دنیا کا کوئی سیاست دان نہیں کر سکتا، ہاں البتہ کوئی کھلاڑی ضرور کر سکتا ہے، جس کی عمر مین آف میچ اور مین آف سیریز جیسے ایوارڈ لیتے اور دیتے گذری ہو . ایسے لگتا ہے ایک پی ایس ایل لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں چل رہا ہے اور دوسرا اسلام آباد کے بنی گالہ کے محل میں . لاہور میں دیکھتے ہیں ایوارڈ کون جیتتا ہے، لیکن بنی گالہ کا ایوارڈ مراد سعید جیت چکے ہیں . ان کا طریقہ واردات بہت آسان ہے، میاں نواز شریف کے دور میں شروع ہونے والے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا کر عمران خان سے افتتاح کروا ئیں اور ٹاپ والے ایوارڈ کے حقدار بن جائیں . پاکستان کی پون صدی کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کو عالمی طور پر تنہا کر دینے والے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اتنے اپ سیٹ ہوئے کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے معاون خصوصی ارباب شہزاد کو باقاعدہ احتجاجی خط لکھ مارا ہے، جس میں شکووں کی بھرمار ہے .

. .

متعلقہ خبریں