(قدرت روزنامہ)پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں مبینہ طور پر ہراسانی اور تشدد کا شکار ہونے والی ہاؤس آفیسر پروین رند اپنے چچا کے ہمراہ سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئی .
تفصیلات کے مطابق پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں پروین رند پر مبینہ تشدد کے معاملے پرچیف جسٹس نے پولیس افسران کو آج طلب کر رکھا ہے .
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے واقعہ کا نوٹس لیا تھا .
ڈی آئی جی اور ایس ایس پی شہید بے نظیر آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا .
ڈپٹی کمشنر، رجسٹرار پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار وومن بھی عدالت میں پیش ہوں گے .
رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے پروین رند پر مبینہ تشدد کی خبروں پر نوٹس لیا تھا .
پروین رند کے چچا نے بتایا کہ جب تک انصاف نہیں ملے گا پروین رند کا کہنا ہے، ننگے پاؤں رہوں گی . یہ جنسی ہراسانی کا کیس ہے، انصاف دلوایا جائیں . یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی کے واقعات ہوتے ہیں .
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہاؤس آفیسر پروین رند کو تین آفیشنلز نے تشدد کا نشانہ بنایا
سندھ ہائی کورٹ کے باہر پروین رند نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ صبح نو بجے تین عورتیں میرے کمرے میں داخل ہوئیں اور تشدد کیا . باہر نکلنے کی کوشش کی تو باہر مارا پیٹا . مجھے کسی نے نہیں چھڑایا اور نہ کسی نے بچایا .
پروین رند نے کہا کیا میں سندھ کی بیٹی نہیں ہوں؟ میرے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا، رو رو کر سب سے فریاد کی . ہم سے رشوت لی جاتی ہے . والدین کی دی ہوئی پاکٹ منی بھی چھین لی جاتی ہے .
. .