لاہور(قدرت روزنامہ) آپ نے سنا ہوگا کہ آنکھ پھڑکنا کچھ اچھا یا برا ہونے کی نشانی ہے . اب یہ توہم پرستی ہے یا درست، اس بحث کو چھوڑیں، بس یہ جان لیں کہ آنکھ پھڑکنے کی وجہ کیا ہوتی ہے .
درحقیقت عام طور پر آنکھ پھڑکنا ہوسکتا ہے کہ ذہنی طور پر پریشانی کا باعث بنے
مگر یہ کسی بیماری کے بجائے طرز زندگی، ایک وجہ ہوسکتی ہے . طبی ماہرین کے مطابق آج کل لوگ اپنا بہت زیادہ وقت کمپیوٹر یا فون کی اسکرین کے سامنے گزارنے کے عادی ہوتے ہیں . اور اس عادت کے نتیجے میں آنکھوں پر دباؤ بڑھتا ہے یا وہ خشک ہونے ہے . تاہم ایسا ہونے پر آنکھ پھڑکنے کے امکان بھی بڑھتے ہیں . اسکرینوں سے ہٹ کر بہت تیز روشنی میں رہنا، آنکھ کی سطح یا اندرونی حصے میں خارش،جسمانی دباؤ، تمباکو نوشی، ذہنی تناؤ اور تیز ہوا کے نتیجے میں آنکھ پھڑکنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں . اگر آنکھ کی اس حرکت سے پریشان ہیں تو آنکھوں کو کچھ وقت تک آرام دیں . اگر ممکن ہو تو اپنے سے کچھ دیر کے لیے وقفہ کریں اور شام میں ایسی سرگرمیوں کو اپنائیں، جس میں اسکرینوغیرہ کا کوئی دخل نہ ہو . بہت کم ایسا ہوتا ہے جب آنکھ پھڑکنا کسی عارضے کی نشانی ہو اور وہ بھی اس وقت جب مناسب آرام اور اسکرین وغیرہ سے دوری کے باوجود یہ سلسلہ برقرار رہے . اگر اس کے باوجود آنکھ کی لرزش نہ رکے تو یہ پلکوں کے ورم، آنکھوں کی خشکی، روشنی سے حساسیت اور موتیا وغیرہ کی علامت ہوسکتی ہے . بہت سنگین معاملات میں یہ کسی دماغی اور اعصابی نظام کے مسئلے کی نشانی ہوسکتی ہے جس کے ساتھ چند دیگر علامات بھی سامنے آتی ہیں
. .