وہ وقت دور نہیں جب پاکستان کی ہاں اور ناں میں اقوام عالم کے فیصلے ہوں گے۔۔۔اوریا مقبول جان نے پاکستانیوں کو بڑی خوشخبری سنا دی
لاہور (قدرت روزنامہ) نامور کالم نگار اوریا مقبول جان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں . .
. . . . . امریکہ کی دوستی میں گزشتہ حکمرانوں نے ملک کو جس دلدل میں اُتارا ہے اگر ہم اب بھی اسی محبت میں گرفتار رہے تو ہمارا انجام صرف موت ہو گا . اس سلسلے کا پہلا اہم ترین قدم دسمبر 2021ء میں اُٹھایا گیا جب
پاکستان نے امریکہ کی بلائی گئی جمہوریت کانفرنس (Democracy Summit) میں جانے سے انکار کیا . اس کانفرنس میں ایک سو دس ممالک کو بلایا گیا تھا، لیکن چین کو مدعو نہیں کیا گیا تھا . بالکل ایسے ہی جیسے چین نے 2019ء میں اپنی ون بیلٹ ون روڈ کانفرنس میں ایک سو ممالک کو بلایا مگر امریکہ کو مدعو نہیں کیا . پاکستان کا چین کے ساتھ تعلق ہمیشہ اس ہمسائے کی طرح کا رہا ہے جو ضرورت کے وقت کام آتا ہے، لیکن ہماری آشنائیاں ہمیشہ امریکہ اور مغرب کے ساتھ ہی رہی ہیں . چین نے ہم سے رشتہ اس لئے بھی قائم رکھا کہ اس کی کبھی امریکہ سے کسی میدان میں کوئی لڑائی نہیں رہی، بلکہ ہم نے 1969ء میں امریکہ اور چین کی آپس میں دوستی کی گانٹھ بندھوائی تھی . 1971ء میں جب ہمیں مشرقی پاکستان میں شکست ہوئی تو امریکہ نے مغربی پاکستان کو بھارت کے دھاوے سے اس لئے بچایا تھا کہ وہ سمجھتا تھا کہ اگر یہاں بھی بھارت آ گیا تو پھر خلیج بنگال سے لے کر یوکرائن تک پورے علاقے سے امریکہ نکل جائے گا اور سوویت یونین کا راج ہو گا . آج امریکہ ایک بار پھر بالکل ویسی ہی صورتحال سے دوچار ہے . چین کے خلاف بھارت امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے چار رکنی اتحاد نے پاکستان کو نکال باہر کیا . دوسری جانب بحرِہند میں امریکی افواج آ کھڑی ہوئیں تاکہ کسی بھی وقت چین کا واحد سمندری راستہ بلاکہ (Balaca) کاریڈور بند کر دیا جائے . یوکرائن پر روسی افواج کا اجتماع، لڑائی کے خطرے کی گھنٹی بجانے لگا ہے، بھارت کی چین سے ابتدائی شکست اور چین کے ایک ہزار مربع کلو میٹر رقبے پر قبضے نے امریکی حکمتِ عملی کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں . اس ناکام حکمتِ عملی کے بعد اب گذشتہ چھ ماہ سے پاکستان کو معاشی بدحالی سے ڈرایا جا رہا تھا اور ہمارے دانشور امریکہ سے علیحدگی کے خوف سے دُبلے ہوئے جاتے تھے . ادھر کسی بھی طرح کی لڑائی ، ناکہ بندی یا تجارتی مقاطعے کی صورتحال میں چین کے پاس صرف اور صرف ایک ہی راستہ باقی بچتا ہے اور وہ ہے خنجراب سے گوادر . یہ راستہ ایسے ہے کہ جیسے چین ایک سر ہے اور باقی دُنیا ایک دھڑ، جس کو آپس میں جوڑنے کیلئے گردن کی حیثیت پاکستان کو حاصل ہے . پاکستان کی یہ عالمی اہمیت اس سے پہلے کبھی بھی نہیں رہی . درویش صوفی برکت علی نے خوب کہا تھا، ’’وہ دن دُور نہیں جب پاکستان کی ہاں اور نہ میں اقوامِ عالم کے فیصلے ہوں گے‘‘ .
. .