بلوچستان کو کھاد کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے، اسد بلوچ

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)صوبائی وزیر برائے زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے بلوچستان میں زرعی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان کے زمینداروں کو یوریا کھاد کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے،صوبے کو پہلے سے ہی خشک سالی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ جیسے مسائل کاسامنا ہے بلوچستان کے 80فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت ہے لیکن بدقسمتی سے یوریاکھاد کی اسمگلنگ کی روک تھام کے ذمہ دار وفاقی اداروں نے آنکھیں بندھ کررکھی ہیں اگر فصلوں کو بروقت کھاد نہ ملی تو بلوچستان میں خوراک کی کمی اور قحط کی صورتحال پیدا ہوگی . ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا .

میر اسد اللہ بلوچ نے کہاکہ اگر بلوچستان سے یوریا کھاد کی سمگلنگ روکنے کیلئے سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صوبے میں شدید زرعی بحران پیدا ہوگا زرعی بحران کا نقصان نہ صرف زمینداروں بلکہ بلوچستان کی مجموعی معیشت کو بھی پہنچے گا . صوبائی وزیر زراعت نے کہاکہ بلوچستان کی اسی فیصد سے زائد آبادی کا روزگا زراعت سے وابستہ ہے خشک سالی اور بجلی کے مسائل سے متاثرہ زمینداروں کو اب یوریا کی کمی کا سامنا ہے بلوچستان سے یوریا افغانستان سمگل کی جارہی ہے ڈیلر زیادہ منافع کیلئے بلوچستان کی کھاد افغانستان بھیج رہے ہیں سمگلنگ کی روک تھام کے ذمہ دار وفاقی اداروں نے آنکھیں بندھ کررکھی ہیں اگر فصلوں کو بروقت کھاد نہ ملی تو بلوچستان میں خوراک کی کمی اور قحط کی صورتحال پیدا ہوگی،انہوں نے کہاکہ یوریا کمپنیاں بلوچستان کے مختص کوٹے کا پچاس فیصد بھی فراہم نہیں کررہی ہیں جو صوبے کے ساتھ زیادتی ہے . بلوچستان کی اسی فیصدآبادی کے گھروں کے چولہے بھجنے کے قریب ہیں بلوچستان کے زمیندار سراپا احتجاج ہیں اور ریلیاں نکال رہے ہیں وفاقی حکومت سے اپیل ہے کہ صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اس سنگین مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے .

. .

متعلقہ خبریں