اس بار عدم تحریک کامیاب نہ ہوئی تو۔۔۔۔۔ معروف کالم نگار ،سینئر صحافی نے اپوزیشن کو بڑے خطرے سے آگاہ کر دیا

لاہور(قدرت روزنامہ) پہلے سونامی برپا کرنے کے لیے یہ کام کیا گیا اور پھر سونامی نے سرکار کی صورت اختیار کرکے اس عمل کو بامِ عروج تک پہنچا دیا . یہ کام تھا میڈیا کو بدتمیزی، گالی اور فتویٰ بازی کے راستے پر لگانا، اسے بےوقعت اور تقسیم کرنا .

اس سونامی کو برپا کرنے کے لیے میڈیا کو تقسیم کیا گیا،

اس کی کریڈیبیلٹی ختم کی گئی . ہزاروں کی تعداد میں ملک کے اندر اور بیرون ملک سوشل میڈیا کے سیل بنائے گئے، جن کا کام مخالف سیاسی لیڈروں اور عمران خان کے نقاد اینکروں کی کردار کشی کرنا تھا . اُن کی دیکھا دیکھی مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے بھی جواب کے لیے اپنے اپنے سیل بنائے . پی ٹی آئی نے شہباز گل، فیاض الحسن چوہان، مراد سعید، شبلی فراز اور فواد چوہدری جیسے لوگوں کو آگے کیا اور اپنی صفوں میں موجود سنجیدہ سیاستدانوں کو پچھلی صفوں میں دھکیل دیا چنانچہ جواب میں مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں میں بھی بدتمیزی کی زبان بولنے والے اہمیت اختیار کر گئے . اقتدار ملنے کے بعد پی ٹی آئی کو سرکاری وسائل بھی ہاتھ آئے . چنانچہ وزارتِ اطلاعات میں باقاعدہ سوشل میڈیا سیل بنایا گیا اور مخالفین کی کردار کشی کے لیے سرکار کے وسائل استعمال ہونے لگے . سوشل میڈیا ٹرولز کے کرتا دھرتا اعلیٰ سرکاری عہدوں پر لگا دیے گئے . صوبوں میں بھی اس عمل کو دہرایا گیا . مثلاً خیبر پختونخوا میں قبائلی اضلاع میں عوامی شعور پیدا کرنے کے لیے ستر کروڑ روپے کے فنڈز سے پی ٹی آئی کے ٹرولرز بھرتی کرائے گئے . (دستاویزی ثبوت میرے پاس موجود ہیں) . یہ فنڈ قبائلی اضلاع کے نام پر خرچ ہو رہا ہے لیکن ان میں قبائلی نوجوان آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں . اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ناقدین کی کردار کشی اور اپنے سیاسی مقاصد کے لیے سرکاری وسائل کو استعمال کرکے پی ٹی آئی سوشل میڈیا کا استعمال کس بڑے پیمانے پر کررہی ہے .

جہاں تک مین اسٹریم میڈیا کا تعلق ہے تو حکومت ملتے ہی عمران خان نے ہر اخبار اور ہر ٹی وی چینل کو اپنی پارٹی کے اخبار اور اپنی پارٹی کے چینل میں تبدیل کرنے کی کوشش کی اور جو اس کے لیے تیار نہیں ہوا، اس اخبار اور اس چینل کا چلنا مشکل بنادیا گیا، جس کی وجہ سے ہزاروں صحافی بیروزگار ہو گئے . اب تو محسن بیگ جیسے رازدان بھی گواہی دے چکے ہیں کہ کس طرح عمران خان نے میر شکیل الرحمٰن اور ڈان گروپ کے حمید ہارون کو پھنسانے کے احکامات دیے . اسی طرح عمران خان چاہتے تھے کہ ہر تجزیہ کار شہباز گل بن جائے، ہر کالم نگار منصور آفاق بن جائے اور ہر اینکر فواد چوہدری (فواد چوہدری کچھ عرصہ پہلے اینکر تھے) بن جائے . جو ایسا بننے پر تیار ہوا، اسے نوازا گیا اور جو اپنے اصولوں پر ڈٹا رہا، اس کا جینا حرام کردیا گیا . یہ سونامی سرکار ہی ہے کہ جس میں طلعت حسین، حامد میر، نصرت جاوید، نجم سیٹھی، ثنا بُچہ، عنبر شمسی، مرتضیٰ سولنگی اور اسی نوع کے دیگر صحافیوں کو ٹی وی اسکرینوں سے آؤٹ کردیا گیا . جو چند ایک ناقد بچے ان کا گالم گلوچ اور سوشل میڈیا ٹرولنگ کے ذریعے جینا حرام کردیا گیا . مطیع اللہ جان، اسد طور اور ابصار عالم کو دوسرے طریقوں سے خاموش کرنے کی کوشش کی گئی . میرے ساتھ جو کچھ ہوا اور ہورہا ہے، اس کے ذکر کی ضرورت نہیں کیونکہ میں تب سے یہ برداشت کررہا ہوں جب آج زیر عتاب بہت سارے صحافی عمران خان کے سحر میں مبتلا تھے .

. .

متعلقہ خبریں