پٹرولیم مصنوعات پر کتناسیلز ٹیکس لیا جارہا ؟ حکومت نے تفصیلات قوم کے سامنے رکھ دیں

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کا تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج ، ایوان میں فوری بحث کروانے کا مطالبہ کر دیا۔چیئرمین سینیٹ نے وقفہ سوالات پر زور پیٹرولیم میں بحث بعد میں کی جائے گی جبکہ وقفہ سوالات کے بعد ایک مرتبہ پھر اپوزیشن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سخت تقاریر کی جبکہ سینئر تجزیہ کار محسن جمیل بیگ کے گھر پر چھاپہ اور ایف آئی اے کی غیر قانونی کارروائی کے خلاف حکومت کی جانب سے انتقامی کاروائیوں پر صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آوٹ کر دیا۔ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت

سینیٹ اجلاس کے شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر سید یوسف رضا گیلانی کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر بحث کا مطالبہ جبکہ چیئر مین سینٹ صادق سنجران نے کہا کہ پہلے وقفہ سوالات کا وقت مختص کرتے ہیں بعد ازاں بحث کرتے ہیں اور اپوزیشن کو بات کرنے کا موقع دونگا اس موقع پر اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر عوام میں سخت تشویش پائی جارہی ہے ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہوچکیںپٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں درجنوں بار بڑھ چکیں ہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر اپوزیشن کوجواب دیتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،گزشتہ دو ماہ میں عالمی مارکیٹ میں 35 فیصد اضافہ ہوا،آج عالمی مارکیٹ میں 93 ڈالر فی بیرل تیل کی قیمت ہے،ڈاکٹر شہزاد وسیم کا مزید کہنا تھا کہا حکومت نے لیوی ٹیکس میں کمی اور سیلز ٹیکس کو صفر کیا جبکہ حکومت جتنا بوجھ اٹھا سکتی ہے وہ اٹھا رہی ہے،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پہلی بار کم یا زیادہ نہیں ہو رہیں،ن لیگ کا دور ہو یا پیپلز پارٹی کا دور ہو ایسے حالات آتے رہے ہیں عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی ہو گی تو پاکستان میں بھی قیمتیں کم ہونگی،عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35 فیصد اضافہ ہواہمارے ہاں پٹرول نہیں نکلتا اس لیے ہمیں پٹرول باہر سے خریدنا پڑتا ہیابھی بھی حکومت اس مد میں بوجھ اٹھا رہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی کہا تھا پٹرول مہنگا ہے ہم کیا کریں؟ ہم بالکل یہ نہیں کہتے کہ ہم کیا کریں؟ سینیٹ کے اجلاس کے دوران صحافیوں نے محسن جمیل بیگ اور دیگر صحافیوں کیخلاف حکومتی کارروائیوں کیخلاف صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کر دیا ، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا محمد افریدی اور سینیٹر اعجاز چوہدری کو صحافیوں کے مطالبات سننے کے لیے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں حضرات صحافیوں کو منا کر لے کر آئیں ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا محمد افریدی اور سینیٹر اعجاز چوہدری صحافیوں کے پاس پریس گیلری پہنچ اور تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کاپارلیمانی صحافیوں کے مسائل چیئرمین واک آوٹ کمیٹی نئیر علی اور صدر پی آر اے سے سننے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا احتجاج بجا ہے اور آپ کو حق پہنچتا ہے کہ آپ احتجاج کریں آپ کا موقف ہم چیئرمین سینیٹ تک پہنچا دیں گے صحافیوں کی آزادی بہت ضروری ہے جبکہ نیوز ون کی بندش قابل مذمت ہے،سارے ادارے کو اس کی سزا نہیں دینی چاہیے جنہوں نے کوئی نامناسب بات کی ہے اس کو قصور وار قرار دینا چاہیے ہم بھی محسن بیگ کو اچھا صحافی جانتے ہیں اور چاہتے ہیں اس معاملے کو دیکھا جائے دفاتر کے باہر نہیں جانا چاہیے اور ان جیسے ذمہ دار صحافی ایک فون کال پر بھی آج سکتے ہیں اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کی پارلیمانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی صحافت کی وجہ سے پوری دنیا میں ہماری بات جاتی ہے ہم چیئرمین صاحب کو بھی اس حوالے سے کہوں گا کہ ہاؤس میں اس پر بات کریں میں چیئرمین سینٹ تک آپ کی بات پہنچاؤں ، ایوان میں اس مسئلے کو زیر بحث لایا جائے گا اب آپ ہماری بات پر درخواست کروں گا کہ آپ ہاؤس میں آ جائیں جبکہ میڈیا نمائندگا پریس گیلری پہنچ گئے ، سینیٹ کے اجلاس میں آئل اینڈ گئس ریگولٹری اتھارٹی اتھارٹی ترمیمی بل2022 ایوان میں پیش کر دیا ہے جبکہ سینیٹر مشتاق کی جانب سے بل میں مزید ترامیم پیش کی جائیں جماعت اسلامی کے سینٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ بل حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر لائی ہے،پارلیمنٹ کے کر دار کو ختم کرنے کے مترادف ہے ،بل اوگرا کی قیمتوں کا تعین کے اختیار کے حوالے سے مفادات کا ٹکراؤ ہے، سینٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ اس موقع پر سینیٹر شبلی فراز چئیرمین ہمیں ہیڈ فون دیا کریں کے ہم ان کی تقریر نا سن پائیں ،یہ لوگ حقائق کو مسخ کرکے پیش کرتے ہیں جبکہ ریگیولٹری اتھارٹیز کو گھر کی لونڈی بنا دیا گیا ہے،ہم ان باڈیز کو ریگیولرائز کر رہے ہیں،سینٹر شبلی فراز نے مزید کہا کہ ریگیولری اتھارٹیز حکومت کے زیر اثر نہیں ہونی چاہئیں، آئی ایم ایف یا مشترکہ مفادات کائونسل کا اس بل سے کوئی تعلق نہیں، اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینٹر رضا ربانی کا آئل اینڈ گیس ریگولیٹری بل پر اعتراض کر دیا ہے حکومت اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے بل لا رہی ہے جبکہ بل کمیٹیوں کے پاس جانے کی بجائے کیسے براہ راسث پاس کئے جا سکتے ہیں،سینٹر رضا ربانی نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کو سائیڈ لائن کر کے یہ سب کیا جا رہا ہے،آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت ایسے بل لا رہی ہے،حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر وفاق سے اختیارات اتھارٹیز کو دے رہا ہے۔

Recent Posts

بیساکھیوں پر آنے والوں سے حکومت نہیں چل رہی: شبلی فراز

اسلام آباد ( قدرت روزنامہ ) پی ٹی آئی رہنما و سینیٹر شبلی فراز نے…

4 mins ago

پی ٹی آئی لاہور جلسہ؛ عدالت کا ڈپٹی کمشنر کو اجازت دینے سے متعلق آج فیصلہ کرنیکا حکم

لاہور(قدرت روزنامہ) لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو تحریک انصاف کی جلسہ کی اجازت کے…

5 mins ago

عدالتی فیصلے پر مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں، اسپیکر کے پی اسمبلی کا چیف الیکشن کمشنر کو خط

پشاور(قدرت روزنامہ) اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنر کو خط کے ذریعے عدالتی…

13 mins ago

ایف بی آر کا انفورسمنٹ سسٹم بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے: وزیراعظم

اسلام آباد ( قدرت روزنامہ ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ…

36 mins ago

پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کے خلاف سیریز کے شیڈول کا اعلان کردیا

لاہور(قدرت روزنامہ)پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کے خلاف سیریز کے شیڈول کا اعلان کردیا۔ نجی…

38 mins ago

فیس بک ، واٹس ایپ اور یوٹیوب صارفین کی ذاتی معلومات کا کیا کرتے ہیں؟حیران کن انکشاف

نیویارک (قدرت روزنامہ )امریکہ کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ…

41 mins ago