کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر وممتاز قانون دان امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاق معاہدہ کرنے کی مجاز نہیں، اس معاملے میں صوبائی اسمبلی اپنا کردار ادا کرے اور مذمتی قرار داد منظور کرے . سیاسی جماعتیں احتجاج کریں اور صوبائی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کریں تاکہ وہ اس معاہدے سے پیچھے ہٹ جائے اس مسئلے کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے .
یہ عام آدمی کے بس کی بات نہیں اگر کوئی سامنے آئے تو میں یہ کیس بلامعاوضہ لڑنے کو تیار ہوں . ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے انٹرویو میں کیا . ممتاز قانون دان امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان کے آئین کی شق نمبر 172 میں لکھا ہے کہ جو بھی وسائل زمین کے اندر ہیں وہ وفاق کے ہیں اور جو زمین کے اوپر ہیں وہ صوبوں کی ملکیت ہیں . انہوں نے بتایا: اس کے علاوہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد بھی وفاقی حکومت یہ معاہدہ کرنے کی مجاز نہیں ہے . یہ آئین کی خلاف ورزی ہے . ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کیا ہے، جس کا یہ مینڈیٹ ہی نہیں ہے . اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد یہ صوبے کا اختیار ہے کہ وہ معاہدے کرے اور پرانے معاہدوں کی توسیع کرے . امان اللہ کنرانی نے کہا کہ اس مسئلے کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے . یہ عام آدمی کے بس کی بات نہیں اگر کوئی سامنے آئے تو میں یہ کیس بلامعاوضہ لڑنے کو تیار ہوں . انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں صوبائی اسمبلی اپنا کردار ادا کرے اور مذمتی قرار داد منظور کرے . سیاسی جماعتیں احتجاج کریں اور صوبائی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کریں تاکہ وہ اس معاہدے سے پیچھے ہٹ جائے . امان اللہ کنرانی کہتے ہیں کہ بلوچستان کے وسائل تو شیر مادر کی طرح ہیں، جن کو لوٹا جا رہا ہے .
. .