(قدرت روزنامہ)حمزہ شہباز کا کہنا ہےکہ ظالم حکومت سے چھٹکارے کیلئے ہر راستہ اختیارکریں گے .
مسلم لیگ ن کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہبازنے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کا نعرہ دفن ہوچکا،عوام کی عدالت میں عمران خان کااحتساب ہوگا .
اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی نے کہاکہ عمران خان کوبھاگنےنہیں دیں گے،عمران خان انا کو چھوڑ کرعوام کےدرمیان آئیں، نورتن کہتےہیں یہ سب سے مشہوروزیراعظم ہیں، گیلپ سروے میں پتہ چل گیا کون مشہورہے .
حمزہ شہباز نے کہاکہ غریبوں کےگھرگرا کربنی گالہ کاگھرریگولرائزکرادیا، 200 سےزائد پیشیاں بھگت چکے،ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، عمران خان نےشریف خاندان کےانتقام کےعلاوہ کچھ نہیں کیا .
انہوں نے کہاکہ عمران خان فاشسٹ ہیں، صحافی کے گھرپرحملہ کروایا،عدالت نےصحافی محسن بیگ کےگھرپرچھاپےکوغیرقانونی قراردیا .
مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ کراچی میں صحافی اطہر متین کے قتل کی مذمت کرتےہیں .
حمزہ شہباز نے کہاکہ پٹرول کی قیمت میں 12 روپےاضافہ ظالمانہ اقدام ہے،عمران نیازی نے ظلم کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے .
مسلم لیگ ن کے نائب صدر نے کہاکہ کسان کھاد کیلئےٹھوکریں کھارہاہے، عمران خان مافیا کے سرغنہ اورنااہل ہیں، قوم مہنگائی میں پس چکی،قوت خرید جواب دے چکی .
تحریک عدم اعتماد سے متعلق شہباز شریف نے کیا کہا؟
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی امسبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیشل کورٹ سنٹرل کے باہر میڈیا سے مختصر گفتگو کی .
اس موقع پر صحافی نے سوال کیاکہ میاں صاحب کیا کہیں گے ؟
شہبا ز شریف نے جواب دیا کہ اندر عدالت میں بیان دے دیا ہے .
ان سے پھر پوچھا گیا کہ عدم اعتماد سے متعلق کیا کہیں گے؟
مسلم لیگ ن کے صدر نے کہاکہ وقت آنے پر بتائیں گے .
صحافی نے پوچھا کہ قوم امید رکھے ؟
شہباز شریف نے کہاکہ انشاءاللہ وقت آنے پر بتائیں گے .
ذرائع کے مطابق احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کےلئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر بھی عدالت پہنچے .
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب اور دیگر لیگی رہنماؤں بھی اظہار یکجہتی کیلئے عدالت پیش ہوئے .
ملزمان پر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی
شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی .
عدالت نے شہباز شریف اور دیگر کی عبوری ضمانتوں میں 28 فروری تک توسیع کر دی .
دورانِ سماعت عطا تارڑ کے جواب پر ایف آئی اے کے وکیل اور شہباز شریف کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پر عدالت نے فریقین کے وکلا کو آپس میں بحث سے روک دیا .
. .