(قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس اسٹیشن میں محسن بیگ پر تشدد کی شکایت پر آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کر لی .
اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافی محسن بیگ کی گرفتاری کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی .
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی .
سماعت کے دوران محسن بیگ کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ رات کو معلوم ہوا کہ حکومت جج کیخلاف کارروائی کا ارادہ بھی رکھتی ہے . ایک متفرق درخواست بھی دائر کی ہے . محسن بیگ کو تھانے میں زخمی کیا گیا .
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اخراجِ مقدمہ کی درخواست متاثرہ شخص دے سکتا ہے .
وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت سے کہا کہ ہمیں محسن بیگ سے ملنے نہیں دیا جا رہا .
معاون وکیل نے عدالت سے کہا کہ وزیراعظم نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بلا کر میٹنگ کی . بڑی مشکل سے محسن بیگ سے ملاقات ہوئی .
عدالت نے کیس میں ریمارکس دیے کہ یہ درخواست محسن بیگ نے نہیں دائر کی اس لیے نہیں سن سکتے .
لطیف کھوسہ نےعدالت سے کہا کہ غیر قانوںی گرفتاری کی کوئی بھی درخواست دے سکتا ہے . گزشتہ رات جج کو دھمکی دی گئی میڈیا نے رپورٹ کیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ جج کو کوئی دھمکی نہیں لگا سکتا . آپ نئی درخواست دائر کردیں .
لطیف کھوسہ نے عدالت سے کہا کہ ہمیں محسن بیگ سے نہ ملنے دیں گے نا وکالت نامہ دستخط کرنے دیں گے . محسن بیگ کو گرفتاری کے بعد پولیس کی تحویل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا .
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ حبس بے جا کی درخواست نہیں، مقدمہ اخراج کی درخواست پٹیشنرخود درخواست دائر کر سکتا ہے .
محسن بیگ پر تشدد، آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب
سردار لطیف کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت اہلیہ کی درخواست خارج نہ کرے . اس معاملے کو زیر لتوا رکھیں محسن بیگ کی طرف سے الگ درخواست دیں گے جس پر عدالت نے مقدمات کیخلاف محسن بیگ کو خود درخواستیں دائر کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی .
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس اسٹیشن میں محسن بیگ پر تشدد کی شکایت پر آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ محسن بیگ تک وکیل کی رسائی کو نہ روکا جائے . پولیس صرف قانون کے مطابق کارروائی کرے .
. .