ٹاپ ٹین وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ کا معاملہ شہزاد ارباب نے ملک بھر میں ہونیوالی تنقید کا کھل کر جواب دیدیا
اسلام آ باد (قدرت روزنامہ) وزیر اعظم کے معاون خصوصی بر ائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب نے کہا ہے کہ وزارتوں کی پر فار منس ایگریمنٹ کے تحت متعین اہداف میں کا میابی کو جانچنے کا عمل نہایت شفاف اور غیر جا نبدارنہ ہے،20سال سروس مکمل کرنیوالے افسروں اور ملازمین کی کا کردگی جانچنے کے بعد 80سے90افسروں اور ملازمین کو جبری ریٹائر کیا جا رہا ہے، ٹاپ ٹین کے سرٹیفکیٹ وزراء کو ذاتی حیثیت میں نہیں اُن کی وزارتوں کو پرفارمنس کی بنیاد پر دیئے گئے ہیں، وزارتوں نے طے کردہ اہداف کو حاصل کیا، وزارتوں کی کارکردگی کا ہر تین
ماہ بعد جائزہ لیا جاتا ہے، حالیہ جاری ٹاپ ٹین وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ دو سہ ماہیوں یعنی 6 ماہ کی ہے، چھ ماہ کے بعد دوبارہ وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیکر رپورٹ مرتب کی جائیگی جس میں اہداف مکمل کرنے والی مزید وزارتوں کے بارے میں بتایا جائیگا جو یقینًا مختلف ہونگی، کسی وزارت کے حق یا مخالفت میں نہیں، مقصد کسی کو ناراض یا خوش کرنا نہیں بلکہ گورننس بہتر بنانا ہے، وزیراعظم اور وفاقی وزارتوں کے درمیان کارکردگی معاہدے دراصل گورننس سسٹم کو تبدیل کرنے کا طریقہ ہے، میڈیا میں وزارتوں کے نمبر ون اور دو ہونے کا غلط تاثر گیا، سرکار کا نظام سرکاری اداروں کے باہم روابط پر انحصار کر رہا ہوتا ہے لہٰذا باہم تعاون و روابط کا نظام موثر بنانے پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے، روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی خبر کے مطابق ایک خصوصی انٹر ویو میں شہزاد ارباب نے کہا کہ موجودہ حکومت روایتی نہیں اور نہ ہی اس قسم کے کام کوئی روایتی حکومت کر سکتی ہے، ایوارڈ دینے کا مقصد اچھی کا کردگی دکھا نے والی وزارتوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے،کا کردگی کو جانچنے کا فارمولا بہت واضح اور شفاف ہے، 70فیصد مارکس خود وزارتوں کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹس پر جبکہ 30فیصد کوالٹی کے نقطہ نظر سے دیئے جاتے ہیں، اس میں یہ دیکھا جا تا ہے کہ اقدام ( Initiative) کیسا ہے ، اسکے اثرات کتنے ہیں، اسکے حصول کیلئے کس قدر کوشش کی گئی ، وزارتوں کی پر فار منس ایگریمنٹ کا نیا اور انقلابی تصور ہے،گزشتہ سال کے دوران وزارتوں کی مجموعی کا کردگی کا تناسب 49فیصد تھا، رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کی کا کردگی کا تناسب 62فیصد اور دوسری سہ ما ہی میں بڑھ کر79فیصد ہو گیا، توقع ہے کہ جون تک یہ تناسب 90فیصد ہو جا ئیگا، وزیر اعظم خود اسکی مانیٹرنگ کرتے ہیں جن وزارتوں کی کار کردگی کم ہو تو انہیں بلایا جا تا ہے، کا کردگی بہتر بنا نے کیلئے خط لکھا جا تا ہے،انہوں نےکہاکہ سول سروس میں اصلاحات کی جا رہی ہیں ، یہ ایک مسلسل عمل ہے،حکومت نے ٹاسک فورس کی سفارشات کی روشنی میں 45سر کاری اداروں کو دوسرے اداروں میں ضم یا صو بوں کو ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی ان میں سے 35اداروں کا انضمام یا ٹرانسفر ہوچکا ہے،سی ایس ایس امتحان کیلئے سکریننگ ٹیسٹ شروع کیاگیا ہے،اگلے ماہ ٹیسٹ میں 61ہزار امیدوار حصہ لیں گے، صرف کامیاب امیدوارہی امتحان میں بیٹھیں گے، بیو رو کریسی میں احتساب کا عمل موثر بنایا گیا ہے ، سی ایس ایس کی اقلیتوں ، خواتین ، بلوچستان اور سندھ رورل کی230 خالی آ سامیاں پر کرنے کیلئے خصوصی امتحان لینے کی تجویز ہے، ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ رولز بنا ئے گئے، انکے تحت چیئر مین ایف پی ایس سی کی سر براہی میں بورڈ بنایاگیا،20سال سروس مکمل کرنیوالے افسروں اور ملازمین کی کا کردگی جا نچنے کے بعد 80سے90افسروں اور ملازمین کو جبری ریٹائر کیا جا رہا ہے، انہیں شو کاز نو ٹس جاری ہوچکے ہیں، ایک سوال پر انہوں نے تسلیم کیا کہ افسروں اور ملازمین کی سا لانہ کا کردگی رپورٹ لکھنے کا طریقہ کا ر مثالی نہیں ہے .
..