لاہور (قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیرترین اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات کا انکشاف ہوا ہے، جس میں تحریک عدم اعتماد پر بات چیت کی گئی، جہانگیرترین نے فیصلہ سازی کیلئے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے . اے آروائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء و ترین گروپ کے سربراہ جہانگیرترین اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے درمیان دو روز قبل لاہور میں اہم ملاقات ہوئی ہے .
ملاقات میں بلاول بھٹو نے جہانگیرترین کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے اعتماد میں لینے اور قائل کرنے کی کوشش کی . جس پر جہانگیرترین نے فوری عدم اعتماد کی حمایت کرنے کی بجائے گروپ ارکان سے مشاورت اور فیصلہ کرنے کیلئے ایک ہفتے کا وقت منگا ہے .
مزید برآں اپوزیشن لیڈ قومی اسمبلی شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی خفیہ ملاقات کا انکشاف ہوا .
اس حوالے سے قومی اخبار روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ چند روز قبل دونوں رہنماؤں نے عمران خان حکومت اور اسکی قسمت کے حوالے سے بات چیت کی ہے . رابطہ کرنے پر جہانگیر ترین نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے تناظر میں اس اہم ترین ملاقات کے حوالے سے کوئی موقف نہیں دیا . شہباز شریف سے ملاقات کی تصدیق یا تردید کیے بغیر جہانگیر ترین نے کہا کہ حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ان کے گروپ میں شامل ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے انہیں کوئی بھی سیاسی فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ دے رکھا ہے .
اسی طرح گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء کامل علی آغا نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مونس الٰہی نے جب کہا کہ آپ اپنے بندوں کو سنبھالیں کہ وہ پریشان نہ ہوں، جس پر وزیراعظم نے اس مشورے کو بڑا زبردست مشورہ قرار دیا ، ا سکے بعد حکومت کے اندر اس قدر بے چینی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے کہ وفاق اور پنجاب کے اندر وزارتیں بانٹتے پھریں، یہ تو خود اپنی پریشانی اور گھبرانے کو سنبھال نہیں پائے، باقی مونس نے جو کہا تھا وہ پارٹی کے اس دن تک کے فیصلے سے متعلق تھا، مونس کے کہنے کا مطلب تھا کہ ہمارا پانچ سال کا معاہد ہ ہے ، ہم کوشش کریں گے کہ ان کا مینڈیٹ پورا ہو .
یہی صورتحال قائم رہی ہے، لیکن چودھری پرویزالٰہی کہتے ہیں کہ ملک کے اندر مطلع ابر آلود ہے، جب صاف ہوگا تو سب کچھ نظر آنا شروع ہوجائے گا . ان ساری چیزوں کو ملا کر دیکھیں تو کل کی میٹنگ میں ممبران اسمبلی بہت زیادہ پریشان تھے، کیونکہ مہنگائی اور امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے عام آدمی بہت پریشان ہے اس لیے ممبران اسمبلی بھی پریشان ہے، ہم حکومت کو دن میں کئی کئی بار کہتے رہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کریں اور عام آدمی کو ڈلیور کریں، ورنہ پی ٹی آئی سمیت اتحادیوں کا الیکشن میں اترنا مشکل ہوجائے گا .
پارٹی میٹنگ میں ان ساری چیزوں پر مشاورت ہوئی، کہ حالات بڑے تشویشناک ہیں ، ہر منٹ نیاسیاسی منظربن رہا ہے، اس لیے پارٹی قیادت کو مینڈیٹ دیا گیا کہ وہ حالات کو دیکھ کر فیصلہ کرسکیں ، پوری پارٹی نے چودھری پرویزالٰہی کو ہر لحاظ سے بااختیار بنایا گیا ہے . پارٹی اجلاس میں تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ فنڈز کی فراہمی اور ترقیاتی کام سست روی کا شکار ہیں، امن وامان کی صورتحال ٹھیک نہیں، مہنگائی اور بے روزگاری شدت سے بڑھتی چلی جارہی ہے .