سعودی وزارت حج و عمرہ کا رواں سال حج پالیسی سے متعلق اہم اعلان

ریاض (قدرت روزنامہ) سعودی وزارت حج و عمرہ نے رواں سال حج پالیسی سے متعلق اہم اعلان کردیا . میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ کا کہنا ہے کہ اس سال صرف مخصوص ویزا اور مستقل اقامہ ہولڈر کو ہی حج کی سعادت حاصل کرنے کی اجازت ہوگی اور ایسے تمام افراد جن کے وزٹ یا ورکنگ ویزا ہے وہ حج کی سعادت حاصل نہین کرسکتے .


علاوہ ازیں سعودی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے حج کے لیے جانے والے افراد کو کورونا ویکسین لازمی لگوانے کی ہدایت کی گئی ہے ، کیوں کہ عالمی وباء سے بچاؤ کی ویکسین نہ لگوانے والے افراد کو بھی حج کرنے کی اجازت نہیں ہو گی . ادھر حکومت پاکستان نے اس سال حج کے خواہشمندوں کے لیے اہم اعلان کردیا ، وزارت مذہبی امور نے خبردار کیا ہے کہ جب تک حج پالیسی 2022ء کا اعلان نہ ہو کسی ٹور آپریٹر یا ایجنٹ کو رقم مت دیں ، نئی پالیسی سامنے آنے تک کسی بھی ٹور آپریٹر یا ایجنٹ کو رقم یا پاسپورٹ جمع کرنے کا اختیار نہیں ہے ، وزارت مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت کو معلوم ہوا ہے کہ بعض ٹور آپریٹرز اور اشخاص براہ راست یا اپنے غیر متعلقہ ایجنٹوں کے ذریعے لوگوں سے حج درخواستوں کے نام پر رقم وصول کر رہے ہیں یہ عمل سراسر غیر قانونی اور قابل گرفت ہے ، ایسے تمام افراد اور کمپنیاں اس غیر قانونی عمل سے باز رہیں .

وزارت کا کہنا ہے کہ ابھی تک حج پالیسی 2022ء کا اعلان نہیں ہوا اور نہ ہی اس سلسلے میں وزارت نے کسی بینک یا ٹور آپریٹر کو حج درخواستیں وصول کرنے کی اجازت دی ہے اور جب تک حج پالیسی 2022ء کا اعلان نہ ہو کسی ٹور آپریٹر یا کسی ایجنٹ کو کسی بھی شخص سے رقم جمع کرنے یا پاسپورٹ جمع کرنے کا اختیار نہیں ہے ، اگر کوئی فرد یا کمپنی ایسا کرے تو فوری طور پر وزارت مذہبی امور کو اطلاع دیں تاکہ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے .
بیان میں حج کے خواہشمند پاکستانیوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ جب تک وزارت کی ویب سائٹ ، اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے حج پالیسی 2022ء کا اعلان نہ کیا جائے ، وزارت کی طرف سے بینکوں اور پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو حج درخوستیں جمع کرنے کا اختیار نہ دیا جائے ، اس وقت تک کوئی شخص اپنا پاسپورٹ اور رقم کسی بھی فرد یا ٹور آپریٹر کے پاس جمع نہ کرائے بلکہ اگر کسی بھی فرد یا کمپنی سے آپ کو ایسا کرنے کا کہا جائے تو فوراً وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی سے رابطہ کریں تاکہ ایسے لوگوں کے خلاف قانون کے تحت ضروری تادیبی کارروائی کی جائے تاہم ان ہدایات پر عمل نہ کرنے والا اپنے نقصان کا خود ذمہ دار ہوگا اور وزارت مذہبی امور پر اس کی ہرگز کسی بھی قسم کی کوئی ذمہ داری نہ ہوگی .

. .

متعلقہ خبریں