لاہور(قدرت روزنامہ)تاجر رہنما و پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم حسین نے کہا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے دسمبر2021کے دوران گردشی قرضہ میں 196ارب روپے اضافہ ہوا اور اب تک پاور سیکٹر کا مجموعی قرضہ 2,476ارب روپے تک پہنچ گیا ہے انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے بڑھنے کے باعث ملک میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں کمی کا خطرہ بڑھ گیا ہے . حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے وقت18اگست2018کو توانائی کا گردشی قرض 1100 ارب روپے تھا جو 13نومبر 2020کو 2400ارب روپے تک چلا گیا ہے .
انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے گردشی قرضے بجلی
بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا باعث اورملکی معیشت پر بوجھ ہیں یہی وجہ ہی کہ بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ ہوشربا اضافے ہورہے ہیں جب حکومت عوام اور صنعتی شعبہ سے بجلی بلوں میں ہر ماہ بجلی کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے اربوں روپے ٹیکس وصول کررہی جس میں نیلم جہلم ٹیکس بھی شامل ہے یہ پراجیکٹ مکمل ہوکر بجلی پیدا کررہا ہے لیکن اس کا ٹیکس آج تک عوام سے ناجائز طور پر وصول کیا جارہا ہے اس رقم کو گردشی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کیوں نہیں کررہی اور یہ رقم کہاں جارہی ہے؟ ان خیالات کااظہار انہوں نے فیروز پور بورڈ کے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا . خادم حسین نے کہا کہ حکومت بجلی کی لاگت میں اضافہ کیے بغیر گردشی قرضوں کا مسئلہ حل کرے اورعوام اور صنعتی شعبہ سے بجلی بلوں اور ٹیکسوں میں وصول شدہ رقم کو گردشی قرضوں کی ادائیگی کیلئے استعمال میں لائے، نیزمہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں کمی لائے اور بجلی،گیس کی قیمتوں میں اضافوں کی بجائے ان میں کمی کرے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی سے اشیاء سستی اور مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کو ریلیف مل سکے .
. .