اپوزیشن کا تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ دیگر پہلوئوں پر بھی غور حکومت گرانے کیلئے قانونی و آئینی آپشنز پر مشاورت تیز کردی
لاہور(قدرت روزنامہ) اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ اب دیگر پہلوئوں پر بھی غور شروع کر دیا ہے . نجی ٹی وی کے مطابق اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ اب دیگر پہلوں پر بھی غور شروع کر دیا ہے اور اس حوالے سے اپوزیشن کے رہنمائو ں نے ملک کے ممتاز قانونی ماہرین سے رابطے شروع کردیئے ہیں، ان رابطوں میں حکومت کو گرانے کے لئے قانونی و آئینی آپشنز پر مشاورت کی جارہی ہے .
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن قانونی ماہرین سے مشورے مانگ لئے ہیں جن میں پوچھا گیا ہے کہ حکومت کے خاتمے
کے لئے تحریک عدم اعتماد کے علاوہ کون کون سے قانونی راستے ہیں . جب کہ قانونی ماہرین نے بھی اپوزیشن کو قانونی و آئینی طریقے پیش کر دیئے ہیں، اور رائے دی ہے کہ پارلیمانی طرز حکومت میں وزیراعظم اس وقت تک اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتا ہے جب تک اسے ایوان کی اکثریت کی حمایت حاصل ہو . اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران اتحاد اس وقت 179 اراکین قومی اسمبلی کے ساتھ سادہ اکثریت پر کھڑا ہے اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کے 10 سے 15 ارکان استعفے دے دیں تو حکومت کے پاس سادہ اکثریت نہیں ہوگی، اس کے بعد اپوزیشن وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے، اس صورت میں اپوزیشن کا تحریک عدم اعتماد کے بغیر ہی ٹارگٹ پورا ہو جائے گا، یا پھر حکومت کے اتحادی بھی ساتھ چھوڑ دیں تو بھی بات بن سکتی ہے . ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے قانونی ماہرین سے سوال کیا گیا کہ اگر اسپیکر اسمبلی ان مستعفی ارکان کے استعفے قبول نہیں کرتے تو پھر کیا ہوگا . جس پر قانونی ماہرین نے جواب دیا کہ آئین و قانون کے تحت اسپیکر کی صوابدید پر ہے کہ وہ ان کے استعفے کتنے عرصے میں قبول کرتے ہیں . ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین کی رائے پر اپوزیشن قائدین پریشان ہوگئے ہیں . تاہم قانونی ماہرین کی رائے پر اپوزیشن قائدین نے حکومت کے خلاف کون سا طریقہ استعمال کرنا ہے، حتمی فیصلہ عنقریب کریں گے .
. .