مسجد نبوی میں محراب کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟

لاہور(قدرت روزنامہ)مسجد نبوی میں چھ محرابیں ہیں، ان میں سے ایک پیغمر اسلام سے منسوب ہے . العربیہ نیٹ کے مطابق کنگ سعود یونیورسٹی میں اسلامی آثار کے معاون پروفیسر اور سیکریٹری سیاحت و آثار قدیمہ ڈاکٹر محمد السبیعی نے بتایا کہ وہ محراب جو پیغمبر اسلام سے منسوب ہے درحقیقت اس جگہ بنائی گئی ہے جہاں وہ خانہ کعبہ کو قبلہ مقرر کیے جانے پر نماز پڑھایا کرتے تھے .

مسجد نبوی میں چھ محرابیں ہیں، ان میں سے ایک پیغمر اسلام سے منسوب ہے . العربیہ نیٹ کے مطابق کنگ سعود یونیورسٹی میں اسلامی آثار کے معاون پروفیسر اور سیکریٹری سیاحت و آثار قدیمہ ڈاکٹر محمد السبیعی نے بتایا کہ وہ محراب جو پیغمبر اسلام سے منسوب ہے درحقیقت اس جگہ بنائی گئی ہے جہاں وہ خانہ کعبہ کو قبلہ مقرر کیے جانے پر نماز پڑھایا کرتے تھے . علما کا اس بات پر اتفاق ہے کہ موجودہ محراب نبوی وہی ہے، پیغمبر اسلام نماز پڑھاتے تھے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی . السبیعی نے بتایا کہ بعض حوالہ جاتی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ محراب کے دروازے کے اوپر بسم اللہ کے بعد قرآن کی وہ آیت تحریر کی گئی جس میں قبلے کی تبدیلی کا تذکرہ ہے . ڈاکٹر محمد السبیعی نے بتایا کہ محراب کی تزئین مختلف طریقوں سے کی گئی . سلطان الظاہر بیبرس نے مسجد نبوی کی تعمیر میں غیرمعمولی دلچسپی لی . انہوں نے 666ھ بمطابق 1267 میں خوبصورت منبر بھجوایا . اس پر بڑا باریک کام کیا گیا تھا . 886 ھ بمطابق 1481 کے دوران مسجد نبوی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا . اس وقت تک محراب نبوی سابقہ حالت میں برقرار رہی . سلطان اشرف کائتبائی نے نئی محراب کی تیاری کا حکم دیا جس میں منفرد شکل کا رنگین سنگ مر مر استعمال کیا گیا . نئی محراب پہلی محراب سے زیادہ خوش رنگ تھی . یہ محراب برسہا برس تک قائم رہی اور اس میں اصلاح و مرمت کا کام ہوتا رہا . آج تک یہی محراب موجود ہے اس میں خوبصورت گل بوٹے اور آیات تحریر ہیں . اس کا تاسیسی نقش جو شروع میں تھا وہی اب بھی ہے .

. .

متعلقہ خبریں