ماہی گیروں نے کراچی بندرگاہ بند کردی، درآمد و برآمد مکمل منقطع

 

کراچی(قدرت روزنامہ)ماہی گیروں کے احتجاج کے باعث کراچی بندرگاہ بند کردی گئی ہے، جب کہ ایکسپورٹ امپورٹ مکمل منقطع ہوچکی ہے . تفصیلات کے مطابق ماہی گیروں اور وزارت میری ٹائم کے درمیان مزاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے، ماہی گیروں نے مطالبات منوانے کے لیے لانچیں بندرگاہ پر احتجاجا کھڑی کردیں، گزشتہ روز سے کوئی بھی بحری جہاز کراچی بندرگاہ پر لنگر انداز نہ ہوسکا، احتجاج میں شریک دیگر ماہی گیر تنظیموں سندھ ٹرالرز اونرز فشرمین ایسوسی ایشن (اسٹوفا)نے احتجاج موخرکردیا .

دوسری جانب ماہی گیروں کے احتجاج کے باعث ملک کی سب سے بڑی بندر گاہ بند ہوئے گھنٹوں گزر گئے،

گزشتہ روز دوپہر 2 بجے کے بعد سے کراچی پورٹ پر کسی بھی بحری جہاز کی آمدورفت نہ ہوسکی، احتجاج کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجے میں ملکی ایکسپورٹ اور امپورٹ مکمل طور پر بند ہے . ذرائع نے بتایا کہ کراچی پورٹ کا چینل بند ہونے سے تجارت کو شدید نقصان ہوا ہے، گزشتہ روز 7 بحری جہازوں کی آمد منسوخ ہوئی، 3 بحری جہاز بندرگاہ سے باہر نہ جاسکے، ایک جہاز کی ایک سے دوسری برتھ پر منتقلی بھی نہ ہوسکی جبکہ بدھ کو بھی مزید 9 بحری جہاز بندرگاہ سے باہر نہیں جاسکے . پورٹ ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات لانے والے ٹینکرز کھلے سمندر میں کھڑے ہیں، سیمنٹ کی ایکسپورٹ بھی متاثر ہورہی ہے، گندم لانے والے جہاز بھی بندرگاہ میں آمد کے لیے چینل کھلنے کا انتظار کررہے ہیں، جہازوں کا شیڈول متاثر ہونے سے بھاری ڈیمرج عائد ہورہا ہے . ذرائع کے مطابق منگل کی شب کے پی ٹی ہیڈ آفس میں ماہی گیروں اور وزارت میری ٹائم کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار رہے، اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر محمود مولوی، چئیرمین کے پی ٹی سمیت اعلی انتظامی افسران شریک ہوئے، تاہم مزاکرات معنی خیز ثابت نہ ہوسکے اورماہی گیروں کا وفد مطالبات پورے نہ ہونے کے سبب اجلاس چھوڑ کر روانہ ہوگیا . محمود مولوی کے مطابق چینل بند ہونے سے 8 جہاز اب تک متاثر ہوئے ہیں،مسئلے کے حل کے لئے سندھ بلوچستان حکومتوں سے بھی رابطے میں ہیں . دوسری جانب مشتعل ماہی گیروں نے کہاکہ مطالبات کی منظوری تک چینل نہیں کھولیں گے، ماہی گیروں کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کیلئے تحریری ضمانت کا مطالبہ کیا جارہا ہے . مشیر میری ٹائم افیئر محمود مولوی نے کہاکہ وقتی احتجاج ختم کیا جائے، فریقین سے گفتگو کیلئے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے . ماہی گیر رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ کے ماہی گیروں کو بلوچستان نہیں جانے دیا جارہا، بلوچستان کے ماہی گیر بھائی کراچی میں مچھلی فروخت کرتے ہیں . رہنماؤں کے مطابق صوبوں میں 18 ویں ترمیم کا غلط فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، مسئلے کے حل کیلئے عدالت بھی جانا پڑا تو جائیں گے . ماہی گیر ریلی کی شکل میں لاؤڈ اسپیکرز پر اعلانات کرتے ہوئے کراچی فش ہاربر پر گشت کر رہے ہیں، اطلاعات ہیں کہ ماہی گیر کچھ دیر میں میں ناردرن بائی پاس کا آئی سی آئی چوک اور نیٹی جیٹی پل اور فش ہاربر کے راستے بند کریں گے . واضح رہے کہ احتجاج کی وجہ سے کراچی میں درگاہ گزشتہ روز سے بند ہے، کے پی ٹی پر چینل بند ہونے سے پورٹ پرجہازوں کی آمدورفت مکمل رک گئی ہے جس کے باعث پورٹ پر لنگر انداز ہونیکیلئے جہازچینل کے اندر داخل ہونے کے منتظر ہیں . ادھرحکومتی اداروں سے کامیاب مذاکرات کے بعد سندھ ٹرالر اونرز فشرمین ایسوسی ایشن(اسٹوفا)نے احتجاج کو موخر کردیا ہے . اسٹوفا کے پیٹرن سرور صدیقی، صدر حبیب اللہ خان نیازی، سید اخلاق حسین،سعید،عبدالکریم ترک نے اپنے ایک مشترکا اعلامیہ میں بتایا کہ کا کراچی فشریز میں کئی دن سے جاری احتجاج رنگ لے آیا، حکومتی اداروں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد اور پاکستان کے حالات خصوصا بلوچستان میں غیر ملکی در اندازی کے پیش نظر اسٹوفا نے احتجاج کو مخر کر دیا ہے . اس لئے تمام لا نچ مالکان اور نا خدا حضرات سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنی لانچوں کو شکار پر بھیجیں .

. .

متعلقہ خبریں